
حماس اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کیلئے مشروط طور پر رضامند،جنگ بندی کے امکانات
غزہ ،10جولائی :۔
غزہ میں اسرائیل کی جانب سے جاری ظلم و بربریت کا سلسلہ گزشتہ دو برسوں سے جاری ہے ۔ اس دوران دو مرتبہ جنگ بندی ہوئی مگر دونوں جانب سے کوئی مستقل حل نہ نکلنے کی وجہ سے لگا تار جنگ کا سلسلہ جاری ہے ۔حالیہ دنوں میں امریکی صدر ٹرمپ کی کوششوں ،قطر اور مصر کی جدو جہد اور ثالثی سے پھر ایک بار جنگ بندی کے امکانات روشن ہوئے ہیں ۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے قطر میں ہونے والے مذاکرات میں 10 اسرائیلی یرغمالیوں کی مشروط رہائی پر رضامندی کا اظہار کیا ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی کے لیے قطر میں اسرائیل حماس بالواسطہ مذاکرات کے دوران حماس 10 یرغمالیوں کی رہائی کے لیے تیار ہے۔حماس کے رہنما طاہرالنون نے مذاکرات پر پیشرفت کے حوالے سے کہا ہے کہ حملے رکنے اور بلارکاوٹ امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے 10 یرغمالی رہا کریں گے۔ طاہر النون نے کہا کہ ہم نے غزہ عوام کی حفاظت، نسل کشی رکوانے، امداد کی باعزت فراہمی کے لیے لچک دکھائی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری لچک کا مظاہرہ جنگ کے مکمل خاتمے کے لیے ہے اور جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج کا انخلا یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ قدم دوسرے مرحلے کے مذاکرات کی راہ ہموار کرے گا۔
حالانکہ حماس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کے لیے چل رہی بات چیت اسرائیل کی ضد کی وجہ سے مشکل ہے۔ جنگ بندی مذاکرات میں کئی رکاوٹیں ہیں، جن میں امداد کا بہاؤ، غزہ پٹی سے اسرائیلیوں کی واپسی اور مستقل جنگ بندی کے لیے حقیقی گارنٹی شامل ہیں۔
اس درمیان امریکہ نے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ اس ہفتہ کے آخر سے پہلے 60 دنوں کے جنگ بندی معاہدے پر اتفاق بن جائے گا۔ حماس اور اسرائیل دونوں نے جنگ بندی کو لے کر مثبت باتیں کہیں، لیکن ابھی بھی مبینہ طور پر کئی اہم معاملے بنے ہوئے ہیں۔