حماس۔اسرائیل جنگ عالمی امن کیلئے درپیش چیلنجوں کےلئے مزید خطرہ
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے 15 رکنی کونسل کے ارکان کو خط لکھ کر امن عامہ کے درہم برہم ہونے کے شدید خطرے کی طرف توجہ مبذول کرائی
اقوام متحدہ ،08دسمبر :۔
غزہ میں جاری حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ مزید خوفناک شکل اختیار کرتی جا رہی ہے ۔اس سلسلے میں عالمی برادری کا رویہ بھی افسوسناک ہے ۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ذریعہ متعدد خدشات کے باوجود اسرائیل کی بمباری فلسطین میں جاری ہے ۔
رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بار پھر سلامتی کونسل کو خبردار کیا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بین الاقوامی امن اور سلامتی کو درپیش موجودہ خطرات کو مزید بڑھا سکتی ہے۔
خبر کے مطابق، انتونیو گوتریس نے اقوام متحدہ کے ضوابط کی شاذ و نادر ہی استعمال ہونے والی قرارداد 99 کا استعمال کیا جو انہیں کسی بھی ایسے معاملے پر سلامتی کونسل کی توجہ دلانے کا اختیار دیتا ہے جس سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
انہوں نے 15 رکنی کونسل کو لکھے ایک خط میں کہا کہ امن عامہ کے درہم برہم ہونے کا شدید خطرہ ہے، صورتحال تیزی سے تباہی کی جانب بڑھ رہی ہے جس کے فلسطینیوں اور خطے میں امن و سلامتی پر انتہائی ہولناک اثرات مرتب ہوں گے۔اقوام متحدہ کے سربراہ نے خط میں کہا کہ اس طرح کے نتائج سے ہر حال میں گریز کیا جانا چاہیے۔
2017 میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اپنے اس اختیار کا استعمال کیا ہے۔ واضح رہے کہ سلامتی کونسل کی صدارت تبدیل ہوتی رہتی ہے اور وہ اس وقت ایکواڈور کے پاس ہے۔
سلامتی کونسل کے ارکان پر زور دیتے ہوئے کہ انتونیو گوتریس نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے اعلان کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کا نظام تباہ ہو رہا ہے اور شہریوں کو کسی قسم کا تحفظ حاصل نہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات انسانی بنیادوں پر کسی بھی موثر اقدام کو ناممکن بنا رہے ہیں اور غزہ میں کوئی جگہ بھی محفوظ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جانب سے جاری مسلسل بمباری کے نتیجے میں اب تک کم از کم 16 ہزار 200 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ ہزاروں افراد زخمی ہیں۔