حلف برداری سے قبل این ڈی اے میں مخالفت کا آغاز،ٹی ڈی پی نے مسلم ریزرویشن کی حمایت کی
این ڈی اے میں اہم حلیف ٹی ڈی پی کے سر براہ نائیڈو کے بیٹے لوکیش نے کہا کہ مسلمانوں کو ریزرویشن خوشامند کے لئے نہیں سماجی انصاف کے لئے ہے
نئی دہلی ،08 جون :۔
این ڈی اے کی گزشتہ روز میٹنگ میں نریندر مودی کو وزیر اعظم کے عہدے کے لئے متفقہ طور پر نامزد کر دیا گیا ہے ۔ابھی حلف برداری ہونی باقی ہے دریں اثنا مخالفت کی آواز اٹھنے لگی ہے۔خیال رہے کہ اس حالیہ الیکشن میں بی جے پی مکمل اکثریت حاصل کرنے میں نا کام رہی ہے جس کی وجہ سے ٹی ڈی پی اور جے ڈی یو کی بیساکھیوں کے سہارے وزیر اعظم نریندر مودی وزارت عظمیٰ کے عہدہ کا حلف لیں گے۔
مگر حلف برداری سے قبل ہے ٹی ڈی پی کے جنرل سکریٹری اور پارٹی کے سربراہ این چندرا بابو نائیڈو کے بیٹے نارا لوکیش نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی او بی سی فہرست کے تحت مسلم کمیونٹی کو دیا جانے والا 4 فیصد ریزرویشن دینے کے لیے پابند عہد ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی کے سینئر رہنما اور وزیر اعظم نریندر مودی نے پوری انتخابی تشہیر کے دوران مسلسل مسلمانوں کو ریزر ویشن دیئے جانے کے خلاف تلنگانہ اور آندھرا پردیش حکومت کے خلاف حملہ آور رہے۔ یہاں تک کہ بی جے پی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ ہر حال میں مسلم ریزریویشن کو ختم کریں گے۔انہوں نے مذہبی بنیادوں پر ریزرویشن دینے پر تلنگانہ، آندھرا پردیش اور کرناٹک کی حکومتوں پر حملہ کیا تھا۔ مودی نے کہا تھا کہ وہ اس ریزرویشن کو ختم کریں گے۔ لیکن ٹی ڈی پی نے اب اس مسئلہ پر اپنا موقف واضح کردیا ہے۔
نارا لوکیش نے کہا کہ کوئی بھی قوم یا ریاست ترقی نہیں کر سکتی اگر سماج کا کوئی خاص طبقہ غربت میں رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ کم نمائندہ کمیونٹیز کو مواقع فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو ریزرویشن دینے کا فیصلہ کسی کو خوش کرنے کے لئے نہیں لیا گیا ہے۔ یہ ان کا حق ہے۔
ایک سوال کے جواب میں نارا لوکیش نے کہا کہ ٹی ڈی پی اس کی حمایت کا فائدہ اٹھائے گی اور اپنے مطالبات کے لیے دباؤ ڈالے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگنیویر، یکساں سول کوڈ، ریزرویشن، بجٹ مختص کرنا، ترقی جیسی 100 چیزیں ہیں، جن پر ایک میز پر بات کی جا سکتی ہے۔
حال ہی میں منعقدہ لوک سبھا انتخابات میں ٹی ڈی پی کی شاندار کارکردگی نے این چندرابابو نائیڈو کو کنگ میکر کے مقام پر پہنچا دیا ہے۔ 16 سیٹوں کے ساتھ، نائیڈو کی نریندر مودی کو حمایت بی جے پی کے لیے بہت ضروری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹی ڈی پی آہستہ آہستہ اپنی پوزیشن صاف کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ مرکز میں بننے والی مودی حکومت دو پارٹیوں کی بیساکھیوں پر ہے۔ اس میں جے ڈی یو اور ٹی ڈی پی نمایاں ہیں۔ اس بار بی جے پی صرف 240 لوک سبھا سیٹیں جیت سکی۔ جو کہ 272 کی اکثریتی تعداد سے 32 کم ہے۔