حلال پرپابندی: یوگی حکومت کی لکھنؤ سے لے کر نوئیڈا تک  دکانوں پر چھاپہ

حلال لیبل والی اشیا کو عملہ نے کیا ضبط،جمعیۃ علمائے ہند نے کارروائی کی مذمت کی ،سابق آئی پی ایس امیتابھ ٹھاکر نے اقلیتی کمیشن میں شکایت درج کرائی

لکھنؤ،21نومبر :۔

اتر پردیش میں یوگی حکومت  کی مسلم دشمنی کا سلسلہ جاری ہے ۔اب یوگی حکومت کو مسلمانوں کے حلال مصنوعات کے استعمال کرنے سے بھی پریشانی ہونے لگی ہے چنانچہ حلال  سرٹیفائڈمصنوعات پر پابندی عائد  کئے جانے کے ا علان کے ساتھ ہی انتظامیہ متحرک ہو گئی ہے ۔اس سلسلے میں لکھنؤ سے لے کر نوئیڈا تک دکانوں پر حلال مصنوعات فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے ،چھاپے مارے جا رہے ہیں ۔

ایف ایس ڈی اے (فوڈ سیفٹی اینڈ ایڈمنسٹریشن) حرکت میں آ گئی اور راجدھانی لکھنؤ کے کئی علاقوں میں واقع دکانوں اور ملٹی اسٹورز پر چھاپہ ماری کی۔دریں اثنا پیر کو نوئیڈا  میں بھی فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ٹیم نے  ایک مال میں چھاپہ مارا،حلال سرٹیفائڈ دال کے 116 پیکٹ ضبط کر لیے۔ ضبط شدہ پیکٹ نوئیڈا میں واقع ایک کمپنی کے تھے، اور محکمہ اب کمپنی کے خلاف مزید کارروائی کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ حلال مصنوعات بشمول ڈیری، ملبوسات اور ادویات کی تقسیم کاری اور فروخت پر یہ کہہ کر پابندی لگا دی ہے کہ یہ غیر قانونی ہے۔ ریاستی حکومت کے ایک نوٹیفکیشن میں ہفتہ کو کہا گیا کہ بیکری کی اشیا، چینی، خوردنی تیل اور دیگر مصنوعات کی تقسیم کاری اور فروخت پر پابندی عائد کر دی جائے گی جن پر تیار کنندہ کمپنیوں نے ‘حلال مصدقہ’ کا لیبل لگایا ہوا ہوگا۔

ایف ایس ڈی اے کے اسسٹنٹ کمشنر ایس پی سنگھ نے بتایا کہ لکھنؤ کے مختلف علاقوں میں دوپہر 12 بجے سے چھاپے مارے گئے، جو شام 4 بجے تک جاری رہے۔ اس دوران گومتی نگر، علی گنج، حضرت گنج، نڑھی اور وکاس نگر میں چھاپے مارے گئے۔ گومتی نگر کے اسپینسر فن مال، برنوال جنرل اسٹور، اپنا میگا مارٹ، دی نیو ریٹیل شاپ اور علی گنج کے پپو اسٹور سمیت کئی مقامات پر چھاپے مارے گئے۔ تحقیقاتی ٹیم نے اسٹور آپریٹرز کو ہدایت بھی کی کہ وہ حلال مصدقہ مصنوعات فروخت نہ کریں۔

فوڈ سیفٹی کے اسسٹنٹ کمشنر پون کمار نے ریاست میں حلال سرٹیفیکیشن پر مشتمل اشیائے خوردونوش کی تیاری، ذخیرہ اندوزی اور فروخت پر فوری پابندی عائد کرنے پر روشنی ڈالی۔

فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کی ایڈیشنل چیف سکریٹری انیتا سنگھ نے ایسی فوڈ پروڈکٹس کی جانچ کے لیے ہدایات جاری کیں۔

اسسٹنٹ کمشنر فوڈ ،فرسٹ ڈویثن فوڈ سیفٹی اینڈ ڈرگ ایڈ منسٹریشن اشوک کمار شرما نے کہا کہ "حلال کے لیبل والی مصنوعات کی فروخت کو محدود کرنے کی کوشش میں، ایک مہم شروع کی گئی ہے۔ ان کے متعلقہ علاقوں میں حلال سے تصدیق شدہ مصنوعات کا معائنہ کرنے کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔

دریں اثنا، جمعیۃ علما ہند حلال ٹرسٹ کے سی ای او نیاز اے فاروقی نے اس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے مکمل طور پر غلط قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ حلال ٹرسٹ کا سرٹیفکیٹ قواعد کے مطابق دیا جاتا ہے اور صرف ایکسپورٹ کے لیے ہے۔ بیرون ملک خاص طور پر مسلم ممالک کو مصنوعات برآمد کرنے والی کمپنیاں سرٹیفکیٹ حاصل کرتی ہیں۔

سابق آئی پی ایس امیتابھ ٹھاکر نے یوپی میں حلال سرٹیفکیشن پر پابندی لگائے جانے کے خلاف قومی اقلیتی کمیشن سے شکایت کی ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ ریاستی حکومت کا حکم بادی النظر قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ یہ درست ہے کہ کھانے پینے کی اشیا، ادویات، طبی سامان اور کاسمیٹکس سے متعلق قانون میں الگ سے حلال سرٹیفکیشن کا کوئی بندوبست نہیں ہے لیکن، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر کوئی شخص حلال سرٹیفکیشن لکھتا ہے یا لگاتا ہے تو اس کے خلاف غیر قانونی کام کرنے پر ایف آئی آر درج کی جائے۔