حلال  مصنوعات پر پابندی معاملہ: مولانا محمودمدنی اور ٹرسٹ کے خلاف کسی قسم کی جبریہ کارروائی پر روک

 جمعیة علماءحلال ٹرسٹ کی عرضی پر سپریم کورٹ کی اترپردیش حکومت کو واضح ہدایت اور نوٹس جاری

نئی دہلی26جنوری  ۔

حلال مصنوعات پر پابندی کے معاملے میں آج سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ سناتے ہوئے اتر پردیش کی یوگی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ سپریم کورٹ نے جمعرات کو جمعیةعلماء ہند حلال ٹرسٹ کی عرضی پر اترپردیش سرکار کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عرضی میں حلال مصدقہ مصنوعات کی تیاری، خرید و فروخت، ذخیرہ کرنے اور تقسیم کرنے پر اتر پردیش حکومت کی پابندی کو چیلنج کیا گیا ہے۔جسٹس بی آر گوائی اور سندیپ مہتا کی بنچ نے ایک اہم فیصلے میں جمعیة علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی اور ٹرسٹ کے دیگر عہدیداروںکے خلاف کسی بھی جبریہ کارروائی پر بھی روک لگادی ہے اور سرکار سے کہا ہے کہ یہ اب معاملہ سپریم کورٹ کے پاس ہے ، اس لیے ایسی کارروائی سے گریز کیا جائے۔ اس کے علاوہ بنچ نے جمعیة علماء ہند حلال ٹرسٹ کی طرف سے دائر کی گئی عرضی پر آئین کی دفعہ 32 کے تحت سماعت کرنے کو بھی منظور کرلیا۔

عدالت نے اس سے قبل حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈودیگر کی طرف سے دائر کردہ عرضیوں پر نوٹس جاری کیا تھا جس میں اتر پردیش حکومت کی طرف سے "حلال سے تصدیق شدہ مصنوعات کی تیاری، خرید فروخت، ذخیرہ کرنے اور تقسیم” پر عائد پابندی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ گزشتہ سال 18 نومبر کو نافذ ہونے والی اس پابندی نے تنازعہ اور افرا تفری کو جنم دیا اور پولیس نے ریاست بھر میں دکانوں اور مالز پر چھاپے مار کر حلال مصنوعات کو ضبط کیا۔ درخواست گزاروں کا دعویٰ ہے کہ پابندی شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی اور سرٹیفیکیشن کے قائم کردہ اصولوں اور جاری عمل کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ یہ ایک غلط فہمی پر مبنی کارروائی ہے جو خوردہ فروشوں کے لیے افراتفری کا باعث بن رہی ہے اور جائز تجارتی طریقوں کو متاثر کررہی ہے۔

اگرچہ ابتدائی طور پر سپریم کورٹ اس پابندی کے خلاف آرٹیکل 32 کے دائرہ اختیار کو استعمال کرنے سے گریزاں تھا، لیکن بعد میں عرضی گزاروں کے وکلاء نے استدلال کیا کہ اس پابندی کا ملک بھر میں اثر ہورہا ہے ، اس کے بعد سپریم کورٹ نے جنوری کے شروع میں عرضیوں پر نوٹس جاری کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی اور عرضیوں پر اتر پردیش حکومت سے جواب طلب کیا، لیکن عدالت نے حکومتی نوٹیفکیشن کے تحت کارروائی پر فوری روک لگانے سے انکار کردیا۔

آج کی سماعت کے دوران، جمعیة کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل، ایڈوکیٹ ایم آر شمشاد نے دلیل دی کہ حلال ٹرسٹ تحقیقات کے عمل میں ہر ممکن تعاون کررہا ہے اور مطلوبہ تمام دستاویزات متعلقہ محکمہ کو دے چکا ہے، ریاستی حکومت نے ٹرسٹ کے صدر کو بلا مقصد اور کسی خاص وجہ بتائے بغیر طلب کیا ہے، اور ان سے کہا ہے کہ وہ ذاتی طور پر حاضر ہوں۔ جو کہ غیر مناسب رویہ ہے۔ اس پر جواب دیتے ہوئے جسٹس گوائی نے کہا، "انہیں بتاوکہ سپریم کورٹ اس معاملہ کو دیکھ رہا ہے۔”بالآخر، نوٹس جاری کرنے کے علاوہ، عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ درخواست گزار تنظیم اور اس کے عہدیداروں کے خلاف کوئی جبریہ قدم نہیں اٹھایا جائے۔

واضح رہے کہ18 نومبر 2023کو، اتر پردیش حکومت کی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے "حلال سے تصدیق شدہ مصنوعات کی تیاری، فروخت، ذخیرہ کرنے اور تقسیم کرنے پر فوری اثر سے پابندی لگا دی”، حکومت نے مبینہ طور پر لکھنؤمیں درج شکایت کا حوالہ دیتے ہوئے اپنے فیصلے کو درست ثابت کیا۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے یوتھ ونگ کے ایک نمائندہ نے حلال سرٹیفائیڈ کرنے والی تنظیموں پر مسلمانوں میں فروخت کو بڑھانے کے لیے ‘جعلی’ سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا الزام لگا یا تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ پابندی صرف اتر پردیش کے اندر فروخت، تیاری اور ذخیرہ کرنے پر لاگو عائد ہوئی اور اس کا اطلاق مصنوعات کے اکسپورٹ پر نہیں ہے۔