حفاظتی سامان کی کمی کی وجہ سے ریاستوں کی کوویڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے کی کوششیں ناکامی کا شکار ہو رہی ہیں
نئی دہلی، اپریل 6: ہندوستان کی دو سب سے بڑی ریاستوں، اترپردیش اور مہاراشٹر میں، جن کے درمیان قریب ایک ہزار مقدمات ہیں، ہندوستان ٹائمس کے مطابق نام نہ بتانے کی شرط پر صحت کے عہدیداروں نے پی پی ای کی کمی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ نجی کمپنیوں نے طلب میں اضافے کی وجہ سے جلد کٹس فراہم کرنے میں اپنی نااہلی کا اظہار کیا ہے۔ اس کی وجہ اچانک مقدمات میں اضافہ ہونا ہے۔
اس کمی کا اعتراف کرتے ہوئے یوپی کے ہیلتھ سکریٹری امت موہن پرساد نے کہا کہ ریاست میں 31 یونٹوں نے کٹس کی تیاری شروع کردی ہے اور حکومت نے دیگر کمپنیوں کو بھی آرڈر جاری کردیے ہیں۔ انھوں نے حکومت کی طرف سے درکار اور حاصل کی گئی کٹس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں دی۔ اسی دوران شہر کے سب سے بڑے اسپتال، لکھنؤ کی کنگ جارج میڈیکل یونی ورسٹی میں ایک ڈاکٹر اس بیماری میں مبتلا ہوگیا ہے۔
بہار جیسی دوسری ریاستوں میں صحت سے متعلق کارکنوں کی ایک بڑی تعداد کو صرف ماسک، دستانے اور سینیٹائزر فراہم کیے گئے ہیں- اور یہ کام بھی مکمل نہیں۔ بہار کے پرنسپل سکریٹری سنجے کمار نے کہا ’’پی پی ای کٹس کی کمی کو دور کرنے کے لیے ہم نے اپنے ڈاکٹروں سے درخواست کی ہے کہ وہ کٹس کو عقلی طور پر استعمال کریں۔‘‘
مدھیہ پردیش کے سب سے بڑے کوویڈ -19 ہاٹ سپاٹ اندور میں بھی صورت حال اس سے کچھ مختلف نہیں ہے، جہاں صرف آدھے ہیلتھ ورکرز کو مناسب کٹس مہیا کی گئی ہیں۔
مدھیہ پردیش محکمۂ صحت کے ملازمین کی ایسوسی ایشن کے رہنما لکشمی نارائن شرما نے کہا ’’ریاست میں تقریبا 55،000 سے 60،000 صحت کارکنوں میں سے صرف 20 سے 30 فیصدی افراد کو مناسب کٹس فراہم کی گئیں۔‘‘ ریاست میں اتوار کے روز مزید آٹھ ہیلتھ ورکرز اور عملے کو وائرس کے لیے مثبت پایا گیا۔ یہ تمام افسران ریاستی سکریٹریٹ اور محکمۂ صحت میں منعقدہ میٹنگوں میں ایک دوسرے سے ملتے تھے اور ریاست بھر میں حکومت کے ذریعہ کیے گئے اقدامات پر عمل درآمد کی نگرانی کرتے تھے۔ کم از کم 50 دیگر افسران، جن میں محکمۂ صحت کے سربراہ بھی شامل ہیں، خود ساختہ قرنطینہ میں ہیں۔
اسٹیٹ کمشنر آف ہیلتھ سروسز، فیض احمد قدوائی نے کہا ’’ہم حکومت ہند کی ہدایت کے مطابق صحت کے کارکنوں کو پی پی ای کٹ فراہم کررہے ہیں۔ فی الحال ہمیں اندور میں مقیم کچھ کمپنیوں سمیت کچھ مخصوص کمپنیوں سے سپلائی مل رہی ہے۔ ہم آنے والے دنوں میں ڈیڑھ لاکھ کٹس حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
شمالی ریاستوں پنجاب، ہریانہ اور اتراکھنڈ اور مرکزی خطے جموں و کشمیر اور چندی گڑھ نے کٹس کے لیے نجی کمپنیوں کو آرڈر دیا ہے، لیکن ابھی تک ان کو کٹس موصول نہیں ہوئے ہیں۔ چندی گڑھ اور جموں و کشمیر میں ایک ہیلتھ ورکر اور ہریانہ میں دو نے کوویڈ 19 کا مثبت تجربہ کیا ہے۔
پنجاب کے پٹیالہ اور امرتسر اضلاع میں نرسوں نے کٹس کی کمی کا الزام لگا کر اسپتالوں کے باہر احتجاج کیا، حالاں کہ کوویڈ 19 کے سرکاری ترجمان راجیش بھاسکر نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ پنجاب کابینہ نے ایڈیشنل چیف سکریٹری وِنّی مہاجن کو ریاست اور دیگر جگہوں کے مینوفیکچررز سے میڈیکل اسٹاف کے لیے کٹس اور ماسک خریدنے کا اختیار دیا ہے۔ ہریانہ کے وزیر انل وِج نے بتایا کہ کٹس کے حصول کے لیے ٹینڈرز جاری کردیے گئے ہیں۔
مشرقی ریاستوں بہار، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں بھی پی پی ای کٹس کی قلت کی اطلاع ملی ہے، حالاں کہ مقامی مینوفیکچرنگ شروع ہوچکی ہے۔ 960،000 پی پی ای کٹس کی طلب کے مقابلے میں بہار کو محض 16،700 پی پی ای کٹس فراہم کی گئیں۔ مزید 21،000 پی پی ای کٹس راستے میں ہیں۔ وہیں جھارکھنڈ میں 21،000 کٹس کے مطالبے کے مقابلے 13،000 پی پی ای کٹس ہیں۔
جھارکھنڈ کے وزیر صحت بننا گپتا نے کہا کہ ریاستی حکومت نے مختلف کمپنیوں کو آرڈر جاری کیے ہیں۔ گپتا نے کہا ’’ہم نے مرکزی حکومت سے بھی درخواست کی ہے کہ وہ کٹس کی فراہمی کو یقینی بنائیں لیکن وہ ہماری بات نہیں سن رہے ہیں۔‘‘
مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے بھی مرکز پر الزام لگایا ہے، حالاں کہ گورنر جگدیپ دھنکھر نے دعوی کیا تھا کہ ریاست کے پاس کافی کٹس موجود ہیں۔ جب کہ ریاست کے متعدد اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے حفاظتی انتظامات کے ناکافی آلات کا حوالہ دیتے ہوئے احتجاج کرنے اور کام پر آنے سے انکار کردیا ہے۔
(بشکریہ: ہندوستان ٹائمز)