حزب اللہ کا اسرائیل پرتین سو سے زائد راکٹ داغنے ، فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ
بیروت،25 اگست :
لبنان اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ اب شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق حزب اللہ نے اتوار کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے اپنے رہنما فواد شکر کے تل ابیب کے ذریعہ قتل کے ردعمل کے "پہلے مرحلے” کے ایک حصے کے طور پر اسرائیل کے اندر 320 راکٹ داغے ہیں۔یہ اعلان اس کے فوراً بعد سامنے آیا جب اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان پر بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے جس کو اس نے حزب اللہ کو حملہ کرنے سے روکنے کا دعویٰ کرتے ہوئے "قبل از وقت حملہ” قرار دیا۔ وہیں حزب اللہ نے کہا کہ اس نے اپنے رہنما کے قتل کا بدلہ لینا شروع کر دیا ہے۔ جس کے ایک حصہ کے طور پر آج کی کارروائی انجام کو پہنچی ہے۔
"ابتدائی مرحلے میں اسرائیلی بیرکوں اور سائٹس کو نشانہ بنانا شامل تھا تاکہ جارحانہ ڈرونز کو اسرائیلی ادارے کے اندر اپنے مطلوبہ اہداف تک پہنچایا جا سکے۔” انہوں نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ یہ ڈرون منصوبہ بندی کے مطابق کامیابی کے ساتھ اپنی منزلوں تک پہنچ گئے ہیں۔ حزب اللہ نے کہا کہ 11 اسرائیلی فوجی مقامات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں میرون، زاتون، الساحل، نفح، یاردن، اور عین زیتم کے اڈوں کے ساتھ ساتھ کیلا، یو ایف، راموت نفتالی، نیو زیو اور زرورا کیمپ شامل ہیں، یہ تمام شمالی علاقے ہیں۔
دوسری طرف اسرائیلی فوج نے اتوار کے روز دعوی کیا ہے کہ ان کی فضائیہ کے ایک سو سے زائد لڑاکا طیاروں نے لبنان کی ملیشیا حزب اللہ کے دسیوں راکٹ لانچرز کو تباہ کیا ہے۔حزب اللہ نے جنوبی لبنان میں نصب ان راکٹ لانچروں کو اسرائیل کے وسطی اور شمالی حصوں کو نشانہ بنانے کے لئے استعمال کرنا تھا۔اسرائیلی فوج کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ حزب اللہ ان راکٹ لانچروں سے شمالی اسرائیل میں اہم اہداف کو نشانہ بنانا چاہتی تھی، تاہم وسطیٰ اسرائیل کے چند علاقے بھی لبنانی حزب اللہ کے نشانے پر تھے۔