حج2025:پرائیویٹ ٹور آپریٹرس کو 10 فیصد کوٹہ دیئے جانے پر اعتراض

حج کمیٹی سے جانے والے عازمین کی تعداد میں کمی پر سابق ممبر حافظ نوشاد اعظمی نے اٹھائے سوال،واپس کئے جانے کا مطالبہ

نئی دہلی 10 ،اکتوبر:

حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے اقلیتی امور کی وزارت کے ذریعہ حج کے نظام کو پوری طرح درہم برہم کرنے پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔مسٹر اعظمی نے ایک پریس بیان میں یہاں کہا کہ حج ایکٹ کی خلاف ورزی اور قدیمی روایت کے برخلاف مستقل طور سے وزارت کے عمل کرنے سے حج کمیٹی سے جانے والے عازمین کی تعداد میں بھی کمی آئی ہے اور 10 فیصد کوٹہ بھی حج کمیٹی آف انڈیا کا حج 2025 میں وزارت نے شاہی طریقہ سے ٹور آپریٹرس کو دے دیا ہے جسے انھوں نے فوری طور سے واپس کرنے کا مطالبہ کیا کیوں کہ تقریبا تمام حالات کے باوجودکئی ہزار حاجی ابھی بھی ویٹنگ میں ہیں۔

مسٹر اعظمی نے کہا کہ بہت سوچ سمجھ کر اسٹیٹ حج کمیٹی کے چیئرمین اور مرکزی حج کمیٹی کے ارکان کے ہی رائے مشورہ کے بعد 70 سالہ حاجی کو قرعہ سے باہر کرکے ان کے ایک ساتھی کو اجازت دی گئی تھی اسے 65 سال وزارت نے من مانے طریقہ سے لاگو کردیا زمینی سطح سے بہت سے عازم ساتھی نہ ہونے کی وجہ سے حج سے محروم ہورہے ہیں۔

مسٹراعظمی نے کہا کہ وہاں رہائشی نظام بھی جوماضی میں 2019 تک دو کیٹیگری ہوتی تھی تقریبا30 سے 40 فیصد حاجی گرین کیٹگری میں جاتے تھے وزارت نے حج کمیٹی سے جانے والے حاجیوں سے یہ بھی سہولت چھین لی اور بہت سے حاجی عزیزیہ سے حرم آنے کے لیے دو بس بدلنا مناسب نہیں سمجھتے اس لیے وہ ٹور کے ذریعہ مجبور ہوکر جاتے ہیں۔مسٹراعظمی نے کہا کہ بہت افسوس کا مقام ہے کہ عازمین حج کے نمائندے اسٹیٹ حج کمیٹی کے ممبران اور چیئرمین ہوتے ہیں اور مرکزی حج کمیٹی میں سرکاری افسران بھی حج کمیٹی کے ممبر ہوتے ہیں مگر گزشتہ دو برس سے نہ تو حج کانفرنس بلائی گئی نہ ہی اسٹیٹ حج کمیٹیوں کی کوئی میٹنگ بلائی گئی اور سارے فیصلے من مانے طریقہ سے کرکے عازمین سےساری سہولتیں چھینی جارہی ہیں۔

مسٹراعظمی نے کہا کہ امسال حج ختم ہونے کے فورا ًبعد آن لائن میٹنگ اسٹیٹ کے ایگزکیوٹی افسران سے کی گئی دوبارہ اسٹیٹ ہی کے ایگز کیوٹی افسران کی ممبئی حج ہاو ¿س میں میٹنگ کی گئی ہے جبکہ اسٹیٹ حج کمیٹی کے چیئرمین اور ممبران عازمین کےمسائل سےزیادہ واقف ہوتے ہیں مگر ان کو ان ساری چیزوں سے دور رکھا جارہاہے جبکہ حج کا کام مشورہ سے ہوتا چلاآرہا تھا اور اسٹیٹ حج کمیٹی اور مرکزی حج کمیٹی کے مشورہ سے ہی ماضی میں پوری طرح سے عمل ہوتا رہا رہائشی نظم جو مکہ اور مدینہ میں ہوتا ہے اس کے لیے بھی ماضی میں اسٹیٹ کمیٹی اور حج کمیٹی آف انڈیا کے ممبران وغیرہ باقاعدہ وہا ں جاکر اس کام میں حصہ لیتے تھے جو عازمین کی سہولتوں کے لحاظ سے بہتر ہوتا تھا یہ ساری قدیمی روایتیں ختم کرکے نوکر شاہی (افسران) کے ہاتھوں میں اس ادارہ کو حوالہ کردیا گیا ہے جس سے عازمین کی مشکلات بڑھتی رہی ہیں۔

مسٹر اعظمی نے کہا کہ وزارت کے عمل سے یہ صاف ظاہر ہوگیا ہے کہ وہ اس ادارہ کو کمزور کرکے دھیرے دھیرے ختم کرکے اپنا قبضہ برقرار رکھنا چاہتی ہے ۔ مسٹراعظمی نے کہا کہ اسٹیٹ حج کمیٹیوں سے خادم الحجاج جو ایک فخر کی بات ہے کہ اللہ کے مہمانوں کی خدمت کرنا وزارت کے افسران کو اچھا نہیں لگا اس کا نام بدل کر اسٹیٹ حج انسپکٹر کردیا ہے جو افسوس ناک ہے۔ مسٹر اعظمی نے وزارت سے یہ سخت مطالبہ کیا ہے کہ حج کمیٹی آف انڈیا کا کوٹہ جو دس فیصدٹور کو امسال دیا گیا ہے وہ حج کمیٹی آف انڈیا کو واپس کیا جائے اور ہزاروں عازمین جو 2025 میں ویٹنگ میں ہیں انھیں حج کا موقع فراہم کیا جائے اور حج کمیٹی سے جانے والے حاجیوں کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔