حج 2024 ایکشن پلان پر اٹھے سوال ، حکومت پر حج عمل کو مشکل ترین بنانے کا الزام

نئی دہلی،31دسمبر :۔

حالیہ دنوں میں مرکزی اقلیتی امور کی جانب سے حج 2024  ایکشن پلان  کو مرکزی حکومت نے  منظوری دی ہے ۔اس حج مشن کے تحت اقلیتی امور نے جو ٹرم اینڈ کنڈیشن عازمین حج کیلئے نافذ کرنے کی تجویز پیش کی ہے اس پر اب سوال کھڑے ہونے لگے ہیں ۔حج  ایکشن پلان 2024 کو مشکل ترین عمل بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے ۔

یہ الزام عازمین حج کی سہولت کےلیے مختلف طریقے سے مستقل حکومتی سطح  پر اٹھانے والے  حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے  عائد کیا ہے ۔

انہوں نے دعوی ٰکیا کہ شفافیت کا نام ونشان نہیں ہے یہ صرف ایک خانہ پری کی گئی ہے۔ یہ ایکشن پلان ستمبر ماہ میں قدیمی روایت کے مطابق جاری ہونا چاہیے تھا جو تین ماہ کی تاخیر سے جاری کیاگیا ہے۔ انھوں نے ایکشن پلان میں 5 دسمبر کو جو حج کوٹہ کےسلسلے میں اور دیگر مسائل کے سلسلے میں اجلاس کرنے کا ذکر کیا گیا ہے وہ اجلاس کہاں ہوا کب ہوا اور کون کون لوگ اس میں شامل ہوئے یہ شاید پوری طرح خفیہ رکھا گیا کیوں کہ سعودی وزیر حج جو دسمبر کے پہلے ہفتہ میں ہندوستان آئے تھے ان سے ملاقات کے بعد وزیر موصوفہ اسمرتی ایرانی نے پریس سے جو بات کی تھی اس میں بھی صحافیوں کو کوئی سوال پوچھنے کی اجازت نہیں تھی۔

مسٹر اعظمی نے کہا کہ کوٹہ کے علاوہ معلم فیس اس قدر بڑھ گئی ہے جو ایک بہت بڑا بوجھ حاجیوں پر ہے اس کے بارے میں سعودی وزیر حج سے بات کرکے میمورنڈم ہماری حکومت کو دینا چاہیے تھا جو میرے علم میں شاید نہیں دیا گیا جہاں تک کوٹہ کا سوال ہے سعودی حکومت حرم شریف کی کیپسٹی اور منٰی کی کیپسٹی دیکھ کر عالمی طور سےمسلم آبادی کے لحاظ سے کوٹہ الارٹ کرتی ہے۔ مسٹر اعظمی نےکہا کہ ایکشن پلان میں جو ذکر ہے دسمبر میں ہوائی جہاز کی ٹینڈرنگ کے لیے کام سونپ دیا گیا ہے آخر کس بنیاد یہ قدم اٹھا یا گیا ہے کیوں کہ کس ایمبارگیشن سے کتنے حاجی جانے ہیں یہ فروری میں قرعہ اندازی کے بعد ہی پتہ چل سکتا ہے،ساتھ ہی ساتھ انھوں نے اس سلسلے میں حکومت پر عدالت عظمیٰ کےمشورے کی خلاف ورزی کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے بہت پہلے 2013 میں حکومت سے یہ کہا تھا کہ گلوبل ٹینڈرنگ کےذریعہ ہی حاجیوں کےلیے ہوائی جہازکا انتظام کیاجائے جس سے کرایہ بہت کم ہونے کی امید ہے، وزارت کو عوامی مطالبے اور سپریم کورٹ کے مشورے کااحترام کرتے ہوئے یہ کام شروع کرنا چاہیے ۔

انھوں نے کہاکہ ہمارے بار بار مطالبہ کے باوجود ایمبارگیشن پوائنٹ سے عازمین کو متبادل دینا یہ چھوٹے ایمبارگیشن پوائنٹ کوختم کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے کیوں کہ جب چھوٹے ایمبارگیشن پوائنٹ کے حاجی دو جگہ بٹ جائیں گے اور نمبر ان کے کم ہوں گے تو ان کا کرایہ بہت زیادہ ہوگا جیسا کہ حج 2023 میں ہوا ہے۔

مسٹر اعظمی نے کہا کہ ایکشن پلان کی کاپی حج کمیٹی آف انڈیا کے چیئرمین اور ممبران کو بھی بھیجی گئی ہے مگر ایک برس سے حج کمیٹی آف انڈیا کی کوئی میٹنگ نہیں ہوئی ہے اور نہ تو کوئی ذرائع ابلاغ سے پتہ چلا ہے اور اگر کمیٹی کی کوئی میٹنگ ہوئی بھی ہے تو اس کی کارروائی کمیٹی کی ویب سائٹ پر آنی چاہیے جو نہیں آرہی ہے ۔

اعظمی نے یہ بھی کہا کہ حج 2023 میں کوئی بھی ایکشن پلان جاری نہیں کیاگیا تھا اور حج فارم بھی15 فروری کو آیا تھا بہرحال یہ ہمارے رفقا اور ہماری جدوجہد کا نتیجہ ہے کہ حکومت خانہ پری ہی کے طور پر سہی دو بارہ یہ کام شروع کررہی ہے ۔مسٹر اعظمی نے مرکزی حکومت اور انتظامی امور سے جڑے اداروں سے یہ اپیل کی کہ جب ہرکام آن لائن ہوتا ہے تو آخر حج کا انتظام کس طرح ہورہاہے یہ کام عازمین اور عوام کے سامنے آن لائن کیوں نہیں پیش کیاجاتا ۔

واضح رہے کہ نوشاد اعظمی اکثر حج پالیسی میں عدم شفافیت اور عازمین کو پیش آنے والی مشکلات کو عوامی سطح کے وزارتی سطح پر بھی اٹھاتے رہے ہیں ۔اس کے علاوہ حج پر جانے والے عازمین کو مکہ معظمہ میں پیش آنے والی مشکلات پر بھی متعلقہ وزارت کی توجہ دلاتے رہے ہیں۔