حج کمیٹی آف انڈیا میں خرد برد اور بد انتظامیوں کے خلاف اٹھی آواز

  حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد اعظمی کی حج کمیٹی کی سالمیت کو برقرار رکھنے کیلئے اپوزیشن پارٹیوں سے اپیل

نئی دہلی ،28جولائی:

برسوں سے ملک کے عازمین حج کو مختلف طریقوں سے سہولت دلانے کےلئے کوشاں اتر پردیش حج کمیٹی سے دوبار منتخب حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے وزارت حج اور حکومت ہند کے مایوس کن اور آمرانہ رویہ سے مجبور ہوکر ملک کی اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماؤں سے اس سوسالہ ادارہ حج کمیٹی آف انڈیا کی سالمیت کےلئے آج عوامی سطح سے مددکرنے کےلئے مؤدبانہ اپیل کی ہے۔

اعظمی نے آج  پریس کلب آف انڈیا میں  پریس کانفرنس  کر کے اپنے خیالات کاا ظہار کیا اور حج کمیٹی میں ہونے والی بد نظمیوں اور بد عنوانیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے خامیوں کو دور کرنے کی اپیل کی ۔مسٹر اعظمی نے  کہا کہ بہت مجبور ہوکر آج ہم یہاں آپ لوگوں کے بیچ آئے ہیں اور آج آپ کو اس سلسلے میں تفصیلی طور سے بتانا چاہتے ہیں کہ کس طرح سے اس ادارہ پر ناجائز قبضہ کرکے مختلف طریقوں سے حج کمیٹی آف انڈیا کااربوں روپیوں کا فنڈ جوملک کے مسلمانوں کی امانت ہے اسے خرد برد کیا گیا اور قدیمی روایات اورحج ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے کے باعث مسلسل حج انتظامات میں خرابیاں پیدا ہوئیں اور بدانتظامی کے سبب حج کافی مہنگا اور پریشان کن بھی ہوا۔

انھوں نے بتایاکہ 2016 میں یہ محکمہ وزارت خارجہ سے پی ایم او کے ایک ہدایت کے ذریعہ اقلیتی فلاح وبہبود کے محکمہ میں منتقل کیا گیا اس وقت حکومت کی طرف سے یہ کہا گیا کہ یہ کام ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حکومت میں ادھورا رہ گیا تھا اس لیے اس کو پورا کیاگیا جبکہ سچائی سے آپ لوگوں کا واقف ہونا ضروری ہے کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ کی حکومت 2008 یا 9 میں ایک میمورنڈم اس وقت کے اقلیتی محکمہ کے وزیر جو راجیہ سبھا کے رکن تھے ان کی طرف سے کچھ مسلم ممبران پارلیمنٹ سے دستخط کراکے دیاگیا تھا اس کےلیے ڈاکٹر صاحب نے ایک بہت اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل کردی اس کمیٹی کے سامنے بہت سے لوگوں نے ملاقات کرکے ساری باتیں رکھیں 1959 کے ایکٹ میں بھی یہ محکمہ وزارت خارجہ میں تھا 2002 میں بھی یہ وزارت خارجہ میں ہےاور حج غیرملک کاسفر ہے اس لیے حج اسی محکمہ میں رہنا چاہیے اور نوڈل ایجنسی وزارت خارجہ ہی بہتر ہے اس کے بعد یہ سارا معاملہ ٹھنڈے بستہ میں چلاگیا اور 2014 میں این ڈی اے حکومت آنے کے بعد جن لوگوں کے اس پر دستخط تھے ان لوگوں نے اس کی پیروی کرکے اسے ٹرانسفر کرا یا اور اس کے بعد سے مستقل طور سے دھیرے دھیرے سفر حج مہنگا اور پریشان کن ہوا اوراس ادارہ کوقبضہ کرنا سازش کا ایک حصہ تھا کیوں کہ شاید وزارت خارجہ کے افسران جو روایت اور رول کے مطابق کام کرتے تھے انھیں اس طرح استعمال نہیں کیا جاسکتا تھا۔مسٹراعظمی نے کہا کہ میرا مقصد کسی حکومت کی تنقید نہیں میں 1998 سے کسی سیاسی جماعت کا ممبر نہیں ہوں اور صرف حج شعبہ میں کام کیاہے اور حج 2002 بھی جوبنایاگیا اس میں ہم نے اور ہمارے رفقا نے 5 برس بہت شدت کی تحریک چلائی تھی جس میں دہلی میں دوبار بار ہزاروں مسلمانوں کا مظاہرہ ،آنجہانی اٹل جی سے ملاقات ،پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈران سے حج ایکٹ بنانے کےلیےاجتماعی سوالات وغیرہ شامل رہے۔

مسٹراعظمی نے بتایا کہ حج 2022 کے حج میں ملک کے سبھی عازمین کو کمیٹی کے ذریعہ اٹیچی بیگ چادر وغیرہ لینا لازمی کردیاگیا تھا ان چیزوں کو حاصل کرنے کےلیے ملک بھر کے عازمین کو بہت پریشان ہونا پڑااس کام میں بھی بڑی بد عنوانی ہوئی ہےجو جانچ کا موضوع ہےاس کے بعد کوئی کمیٹی نہیں بنائی گئی۔ مسٹراعظمی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلہ پر عمل در آمد اگر ہوا تو پھر انھیں لوگوں سے نام کو مانگا جائے گا اور یہ لوگ کیا کریں گے اس کا کچھ پتا نہیں اس لیے ہم نے مجبور ہوکر ملک کی اپوزیشن پارٹیوں کے رہنماو ں سے یہ اپیل کیا ہے کہ لوک سبھا میں لیڈرآف اپوزیشن راہل گاندھی اکھلیش یادو ابھیشیک بنرجی، ٹی آر بالو ،ڈاکٹر نیسا بھارتی اور دیگر لیڈران لوک سبھا سے یہ معلوم کریں کہ ا?پ قانون بنانے والے ادارہ کے صدر ہیں اور آپ کی طرف سے ایسا رویہ اختیار کیوں کیاگیا جس سےحج ایکٹ2002 کی کھلی خلاف ورزی ہورہی ہے۔مسٹراعظمی نے راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیش دھنکڑ سے بھی لیڈرآف اپوزیشن ملکا ارجن کھڑگے شرد پوار ،رام جی لال سمن ،سنجے راوت، سنجےسنگھ ودیگر ممبران بھی اس بارے میں جواب طلب کریں کہ حج ایکٹ اور عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کی خلاف ورزی کیوں ہوئی۔مسٹر اعظمی نے کہا کہ 29 اپریل 2024 کا فیصلہ بھی وزارت ٹھنڈے بستہ میں ڈال رہی ہے کیوں کہ ۳ ماہ گزر جانے کے بعد بھی ابھی تک 6 زون اور پارلیمنٹ سے تین ممبران و دیگر ممبران کی کمیٹی نہیں بنائی گئی ہے۔ اس سلسلے میں22اپریل 2024 کو کابینہ سکریٹری اور وزارت کے سکریٹری شری نواسن کو میمورنڈم بھیجا تھا اور پھر 22جون 2024 کو وزیر اعظم نریندر مودی اور اقلیتی فلاح وبہبود کے وزیر کرن رجیجوکو ایک عرضداشت 29 اپریل کے عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کو پوری طرح لاگو کرنے کےلیے بھیجی تھی مگر اب تک اس سلسلے میں حکومت کی سطح سے کچھ نہیں ہورہاہے اور مجبور ہوکر ہم نے اپوزیشن رہنماؤں سے مدد مانگی ہے اور ایک سوال کے جواب میں مسٹر اعظمی نے کہا کہ کچھ اپوزیشن رہنماؤں سے ہم نے وقت بھی مانگا ہے اور کچھ لوگوں سے ملاقات کرکے میمورنڈم بھی دیا ہے ۔