حجاب پہنی مسلم طالبات کو کالج انتظامیہ نے باہر نکالا،تنازعہ کے بعد فیصلہ واپس لیا
یو پی کے بجنور واقع جنتا انٹر کالج کا معاملہ ،دوپٹے کو سر پر لپیٹ پر آنے پر پرنسپل نے اعتراض کیا تھا،جب سرپرستوں نے مخالفت کی تو فیصلہ واپس لے لیا
نئی دہلی ،13 اگست :۔
حال ہی میں سپریم کورٹ نے ممبئی کے دو کالجوں میں حجاب پر پابندی کے فیصلے کو ختم کرتے ہوئے سخت سرزنش کی تھی مگر حجاب کو لے کر ملک کی مختلف ریاستوں سے اسکول انتظامیہ کی جانب سے وقتاً فوقتاً اعتراض اور پابندی کا معاملہ سامنے آتا رہتا ہے۔ تازہ معاملہ اتر پردیش کے بجنور واقع جنتا انٹر کالج کا ہے جہاں حجاب پہن کر اسکول پہنچی مسلم بچیوں کو کالج پرنسپل نے باہر نکال دیا اور ہدایت دی کہ آئندہ دوپٹے کی پٹی گلے میں ڈال کر اور دو چوٹی میں کالج آئیں ۔لیکن جب معاملہ طول پکڑتا گیا اور تنازعہ میڈیا میں جا پہنچا تو کالج کے پرنسپل نے اپنے فیصلے سے روجوع کر لیا ۔
رپورٹ کے مطابق معاملہ کوتوالی دیہات تھانے کے جنتا انٹر کالج مہوا کا ہے جہاں مسلم طالبات روزانہ حجاب پہن کر جاتی تھیں لیکن 12اگست کو پرنسپل نے انہیں کالج سے باہر بھیج دیا اور پرنسپل نے پٹی بنا کر دوپٹہ اپنے گلے میں باندھنے اور دو چوٹی باندھ کر کالج آنے کی ہدایت دی ہے۔مسلم طالبات کو پریئر میں بھی شامل نہیں ہونے دیا گیا اور انہیں گھر بھیج دیا گیا۔جب طالبات نے اپنے والدین کو کالج انتظامیہ کے فیصلے کے بارے میں بتایا تو والدین نے کالج پہنچ کر اعتراض کیا اور کہا کہ بچیاں دوپٹہ سر پر رکھ کر ہی اسکول آئیں گی۔
حجاب پہننے پر کالج سے نکالے جانے کی خبر جب میڈیا میں آئی اور ہر طرف موضوع بحث بنی تو کالج انتظامیہ کو ہوش آیا اور پرنسپل شویندر پال سنگھ نے ایک بیان جاری کر کے اپنے فیصلے پر صفائی دی اور کہا کہ بچیوں کے والدین جو چاہیں گے وہی ہوگا۔ پرنسپل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ہم صرف یہ چاہتے تھے کہ تمام بچیوں میں ڈریس میں یکسانیت ہو اور بچے ضابطہ کے تحت رہیں ۔مجھے حجاب سے کوئی اعتراض نہیں ہے اگر والدین چاہتے ہیں تو ہمیں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی ضلعی حکام نے معاملے کا نوٹس لے لیا۔ ڈی آئی او ایس (ڈسٹرکٹ انسپکٹر آف اسکولس) جئے کرن یادو نے کالج کا دورہ کیا اور معاملے کی تحقیقات شروع کی ہے۔
واضح رہے کہ بچیاں ڈریس پہن کر ہی اسکول گئی تھیں انہوں نے صرف دوپٹے سے اپنے سر کو کور کر رکھا تھا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ کالج انتظامیہ کا یہ فیصلہ انتہائی شرمناک ہے اگر طالبات اپنے جسم ڈھانپ کر کالج جارہی ہیں تو پرنسپل کے جذبات کو ٹھیس نہیں پہنچنی چاہیے۔ایسا بھی نہیں ہے کہ انہوں نے اسکول ڈریس کے علاوہ کسی اور کلر کا ڈریس پہنا ہو۔