حجاب پر پابندی سے متعلق سپریم کورٹ  کا فیصلہ  مذہبی آزادی کی  جیت ہے

جماعت اسلامی ہند  مہاراشٹر کی شعبہ خواتین کی سکریٹری ساجدہ پروین نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا

ممبئی، 11 اگست:۔

ممبئی کے دو کالجوں کے ذریعہ مسلم طالبات کو حجاب پہننے پر پابندی سے متعلق سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی ہر طرف تعریف کی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ نے حجاب پر عائد پابندی کو ختم کرتے ہوئے کالج انتظامیہ کی سخت سر زنش کی اور اسے بنیادی حقوق اور مذہبی آزادی کے خلاف قرار دیا ہے۔عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے پر متعدد مسلم تنظیموں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔اس سلسلے میں  جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) مہاراشٹر کے شعبہ خواتین کی سکریٹری ساجدہ پروین نے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ انہوں نے اسے مذہبی آزادی اور مساوات کی فتح قرار دیا۔

ساجدہ پروین نے عدالت عظمیٰ کی جانب سے کالج کی امتیازی پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے عدالت کے موقف کی  کی تائید کی ۔ انہوں نے کہا کہ  "ہم سپریم کورٹ کے اس موقف کی تائید کرتے ہیں کہ اس  پابندی کے جواز پر سوال اٹھایا اور ممبئی کے کالج سے پوچھا کہ کیا وہ لڑکیوں کے بندی لگانے یا تلک پہننے پر بھی پابندی عائد کریں گے۔ یہ  سوال در اصل  حجاب پر اسکول انتظامیہ کے ذریعہ عائد پابندی کی متعصبانہ نوعیت کی نشاندہی کرتا ہے۔

خیال رہے کہ اپنے فیصلے کے دوران سپریم کورٹ نے کالج انتظامیہ کی سخت سرزنش کی اور  کالج کی دلیل میں عدم مطابقت کی نشاندہی کی کہ پابندی کا مقصد طلباء میں مذہبی شناخت کو روکنا ہے۔

محترمہ  پروین نے مزید  تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ "سپریم کورٹ کی طرف سے یہ حکم امتناعی بلاشبہ اس کے بھرپور تنوع کو اپناتے ہوئے ہماری قوم کے اتحاد کو مضبوط کرے گا۔ جماعت اسلامی ہند، مہاراشٹرا کا خیال ہے کہ یہ حکم سیکولرازم کی آڑ میں مذہبی آزادی کو سلب کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف ایک طاقتور مثال قائم کرے گا۔ ہم تمام تعلیمی اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے طلباء کی متنوع ثقافتی اور مذہبی شناختوں کا احترام کریں اور باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے ماحول کو فروغ دیں۔

انہوں نے  اس موقع پر طلباء اور والدین کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ اس طرح کے چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے اپنے حقوق کی وکالت کرتے رہیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی ہند، مہاراشٹر تمام برادریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے وقف ہے اور وہ کسی بھی ایسی پالیسی یا طرز عمل کی فعال طور پر مخالفت کرے گی جو مساوات اور انصاف کے اصولوں کو زک پہنچاتی ہیں۔