جے پی سی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش ،اپوزیشن کا زبر دست ہنگامہ اور واک آؤٹ
اپوزیشن رہنما اور کانگریس صدر ملکا ارجن کھڑگے نے جے پی سی رپورٹ کو فرضی قرار دیا،اور واپس لینے کا مطالبہ کیا
![](https://dawatnews.net/wp-content/uploads/2025/02/JPC-in-Parliament.jpg)
نئی دہلی ،13 فروری :۔
وقف (ترمیمی) بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کی رپورٹ پر جمعرات کو راجیہ سبھا میں گرما گرم تصادم شروع ہوا، اپوزیشن نے حکومت پر اپنے اختلافی نوٹوں کو حذف کرنے کا الزام لگایا۔ بجٹ اجلاس کے پہلے نصف کے آخری دن ہنگامہ آرائی نے کارروائی کو متاثر کیا۔
جیسے ہی بی جے پی ایم پی میدھا وشرام کلکرنی نے جے پی سی رپورٹ پیش کی، اپوزیشن ارکان نے حکومت پر اختلاف رائے کو دبانے اور جمہوریت مخالف انداز میں کام کرنے کا الزام لگاتے ہوئے نعرے لگائے۔دریں اثناایوانِ بالا میں حزب اختلاف کے قائد ملکارجن کھڑگے نے جے پی سی رپورٹ پر اپنی رائے رکھی۔انہوں نے صاف طور پر اس رپورٹ کو فرضی قرار دیا۔ کھڑگے نے رپورٹ پر اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ ’’وقف بل پر ہمارے کئی اراکین نے اختلافی نوٹ دیے ہیں۔ ان کو کارروائی سے نکالنا غیر جمہوری ہے۔ جتنے لوگوں نے اختلافی نوٹس دیے ہیں، کیا ان میں سے کوئی پڑھا لکھا نہیں ہے۔ آپ کو اسے اپنی رپورٹ میں ڈالنا چاہیے۔ اس کو ڈیلیٹ کر کے آپ رپورٹ دے رہے ہیں۔ ایسی فرضی رپورٹ کو ہم نہیں مانتے۔ ایوان اسے کبھی نہیں مانے گا۔‘‘ کھڑگے نے راجیہ سبھا چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ ہدایت دیجیے کہ اپوزیشن اراکین کے سبھی اختلافی نوٹس کو شامل کر کے رپورٹ کریں۔ جو اسٹیک ہولڈرس نہیں ہیں، ان کو باہر سے بلا بلا کر ان کے نظریات شامل کیے گئے ہیں۔ اپوزیشن اراکین اپنی فیملی کے نہیں بلکہ پورے سماج کے لیے پریشان ہوتے ہیں۔ـاگرچہ اقلیتی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اس بات سے انکار کیا کہ اس میں کوئی بھی اختلافی نوٹ ڈیلیٹ کیا گیا ہے کھڑگے نے اس رپورٹ کو آئین کے خلاف قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ اس طرح چیزوں کو پیش کیا جائے گا تو پھر لوگ مظاہرے شروع کر دیتے ہیں۔ بی جے پی صدر جے پی نڈا کو مخاطب کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’نڈا صاحب آپ پرانے لیڈروں کو سنتے ہیں، آپ کا انفلوئنس بھی ہے۔ آپ اسے (رپورٹ کو) جے پی سی کو بھیجیے اور آئینی طریقے سے دوبارہ لائیے، پھر ہم دیکھیں گے۔‘‘ انھوں نے ایوان بالا کے چیئرمین دھنکھڑ سے بھی کہا کہ وہ جے پی سی رپورٹ کو نامنظور کر سکتے ہیں، کیونکہ کئی ریاستوں کے گورنر بھی ایسا کرتے
جے پی سی کی رپورٹ، جو 31 جنوری کو لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا کو پیش کی گئی تھی، ہندوستان بھر میں چھ ماہ کے غور و خوض پر مبنی تھی۔ جے پی سی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے کہا کہ کمیٹی نے مسودہ بل کو 15-11 کی اکثریت سے منظور کیا۔
خیال رہے کہ اس سلسلے میں حکومت کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی حمایت یافتہ ترامیم وقف بورڈ میں "شفافیت اور جوابدہی” لانے کی کوشش کرتی ہیں۔ تاہم اپوزیشن کا استدلال ہے کہ یہ بل اقلیتوں کے حقوق پر حملہ اور وقف کے انتظام میں غیر ضروری مداخلت ہے۔حکومتی یقین دہانیوں کے باوجود اپوزیشن نے اس وقت تک احتجاج جاری رکھنے کا عزم کیا ہے جب تک رپورٹ میں ان کے اختلافی نوٹوں کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔