جے پور میں سینکڑوں خواتین نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی مخالفت میں کیا مظاہرہ

جے پور، جنوری 18- ہفتہ کے روز یہاں راجستھان کے دارالحکومت میں ہزاروں خواتین نے شہریت ترمیمی ایکٹ، نیشنل پاپولیشن رجسٹر (این پی آر) اور مجوزہ قومی شہری رجسٹر (این آر سی) کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرین میں نوجوان اور بوڑھے دونوں نے سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف پیغامات کے ساتھ پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔

جامع ملیہ اسلامیہ کی طالبہ اور جاری نوجوان تحریک کا نمایاں چہرہ عائشہ رینا نے اس زبردست اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا "جب موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی تو انھوں نے دستور ہند پر حلف اٹھایا تھا منوسمرتی پرنہیں؛ لہذا انھیں آئین کے مطابق ملک کو چلانا چاہیے۔”

عائشہ نے جے پور میں ہزاروں خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا: "یہ خواتین جے پور میں ہنگامہ آرائی یا انتشار پیدا کرنے کے لیے نہیں بلکہ آئین کو بچانے کے لیے جمع ہوئی ہیں اور ہماری لڑائی تب تک جاری رہے گی جب تک حکومت ان کالے قوانین کو واپس نہیں لیتی ہے۔”

سی اے اے-این آر سی-این پی آر کے خلاف عوامی تحریک کے کنوینر سوائی سنگھ نے بھی اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ جب تک یہ عوام دشمن قانون واپس نہیں لیا جاتا، تحریک اور احتجاج جاری رہے گا۔ انھوں نے راجستھان کی کانگریس حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کیرالہ اور پنجاب کی پیروی کریں تاکہ ریاست میں سی اے اے، این پی آر اور این آر سی کا اطلاق نہیں ہوسکے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند کی خواتین ونگ کی ریاستی سکریٹری روبینہ ابرار نے کہا "یہ عوام دشمن پالیسیاں دنیا میں ملک کی ساکھ کو خراب کررہی ہیں۔ جے پور کی خواتین اب جاگ اٹھی ہیں اور آئین کے تحفظ کے لیے آخر تک لڑائی جاری رکھیں گی۔”

راجستھان یونی ورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کی صدر پوجا ورما نے کہا کہ جو لوگ ملک کے آئین کے ساتھ کھیل رہے ہیں انھیں سبق سکھایا جانا چاہیے اور ان کی اسٹوڈنٹس یونین اس احتجاج کی حمایت کرے گی۔

دیگر مقررین میں ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول لبرٹیز کی خواتین سربراہ رخسانہ عثمان، علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کی طالبہ وردہ بیگ، این ایف ڈبلیو آئی کی نشا سدھو اور دیگر شامل تھے۔

اس تقریب میں موجود اہم شخصیات میں راجستھان خواتین کمیشن کی سابق چیئر مین لاڈ کماری جین اور پون سورانہ، راجستھان جماعت اسلامی ہند کے صدر محمد ناظم الدین، ​​راجستھان ناگرک منچ کی ہیملتا کینسوتیا اور دلت مسلم ایکتا منچ کے صدر عبد اللطیف آرکو شامل تھے۔

سپریم کورٹ میں سی اے اے کے خلاف پہلے ہی 60 سے زیادہ درخواستیں دائر کی جاچکی ہیں جن کی 22 جنوری کو سماعت ہونے کا امکان ہے۔