جے پور میں سادگی کی مثال:بغیر جہیز اور فضول خرچی کے شادی کی تقریب انتہائی سادگی سے منعقد
مسجد میں نکاح اور مہمانوں کا استقبال محض شربت اور کھجور سے کیا گیا،معروف صنعت کار کی سادگی کی تقریب لوگوں میں موضوع بحث
نئی دہلی ،29 دسمبر :۔
اسلامی تعلیمات میں فضول خرچی کی سخت ممانعت وارد ہے،بلکہ اسراف کرنے والوں کو اللہ تعالی سخت نا پسند کرتا ہے مگر آج کے دور میں غیروں کی تقلید اور ریا کاری کی بڑھتی روش نے مسلمانوں کو بھی سخت متاثر کیا ہے۔ خاص طور پر شادیوں کی تقریبات میں حد درجہ اسراف نظر آتا ہے۔حالیہ کچھ دنوں قبل اتر پردیش کے سدھارتھ نگر میں ایک بارات کی تقریب میں لاکھوں روپے ہوا میں اڑا دیئے گئے جو مسلم معاشرے کی دین اسلام کی تعلیمات سے دوری کی واضح مثال ہے۔ مگر اس دور میں بھی بعض ایسے نیک بندے ہیں جو فضول خرچی کی روش چھوڑ کر اسلامی تعلیمات کے مطابق سادگی سے شادیوں کی تقریب کا انعقاد کر کے مثال قائم کر رہے ہیں ۔راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں ایسی ہی ایک شادی کی تقریب گزشتہ دنوں 25 دسمبر کو منعقد ہوئی جو معاشرے میں مثال بن گئی ہے۔اس شادی کی سادگی نے اسراف اور دکھاوے کے بڑھتے ہوئے رجحان پر گہرا پیغام دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جے پور کے مشہور صنعت کار اور ہوٹل مالک نعیم الدین قریشی (انڈیانا ہوٹل) نے اپنے بیٹے شاداب کی شادی کی تقریب انتہائی سادگی سے منعقد کی، جس میں مہمانوں کی تواضع صرف شربت اور کھجور سے کی گئی۔ یہ شادی اسلامی روایات کے مطابق ہوئی اور فضول خرچی سے بچنے کا پیغام دینے کے لیے ایک مثال بن گئی۔
شادی 24 دسمبر کی شام جے پور کے جھوٹوارہ میں واقع نورانی مسجد میں ہوئی۔ شہر کی مرکزی جامع مسجد کے امام مفتی سید امجد علی نے مقدس رسم ادا کی۔ نکاح کے دوران مسجد میں 250-300 لوگ موجود تھے جنہوں نے نئے شادی شدہ جوڑے کو دعائیں دیں۔ اس شادی کی خاص بات یہ تھی کہ شادی میں آنے والے مہمانوں کا استقبال شربت اور کھجور سے کیا گیا۔
اس نکاح کا سب سے اہم پہلو یہ تھا کہ اس میں جہیز جیسی برائی کو یکسر مسترد کر دیا گیا تھا۔ دونوں خاندانوں نے بغیر کسی شاندار تقریب کے اسلامی طریقے سے شادی کی۔ نعیم الدین قریشی اور چتن قریشی نے اسے ایک سادگی کی مثال کے طور پر پیش کیا۔
چتن قریشی نے کہا کہ ’’شادی شریعت کے مطابق اور سادگی سے ہونی چاہیے۔ اسلام میں اسراف اور دکھاوے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے معاشرے سے اپیل کی کہ وہ اپنی شادیاں سادگی کے ساتھ کریں اور جہیز جیسی روایات کو ترک کریں۔
دولہا شاداب اور دلہن ثانیہ نے بھی شادی کو آسان اور سادہ بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ شاداب نے کہا کہ ہم نے دکھاوے اور اسراف سے گریز کرتے ہوئے اپنی شادی سادگی سے کی ہے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ معاشرہ اس مثال سے متاثر ہو اور جہیز جیسے رواج کو ختم کرے۔
شادی کے منتظم نعیم الدین قریشی نے کہا کہ ہماری کوشش تھی کہ اس نکاح کو سادگی اور اسلامی روایات کے مطابق کروایا جائے۔ شادی ایک مقدس رشتہ ہے اور اسے دکھاوے سے دور رکھنا چاہیے۔‘‘
دلہن ثانیہ کے بھائی عمران قریشی نے کہا کہ جہیز ایک سماجی برائی ہے جس کی وجہ سے بہت سے خاندان شادی کے اخراجات کا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہو جاتے ہیں۔ ہمیں شادیوں پر غیر ضروری اخراجات سے گریز کرنا چاہیے اور یہ رقم بچوں کی تعلیم اور ان کے مستقبل پر خرچ کرنی چاہیے۔‘‘
اس نکاح نے ثابت کیا کہ شادی بغیر دکھاوے اور جہیز کے محبت اور احترام کے ساتھ کی جا سکتی ہے۔ جے پور میں ہونے والی اس سادہ شادی نے سماج کو ایک نئی سمت دی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ لوگ ایسے اقدامات کو اپنائیں اور فضول خرچی اور جہیز جیسے رواج کو ختم کریں۔ یہ شادی اس بات کی مثال ہے کہ حقیقی خوشی اور خوشحالی سادگی اور دیانتداری میں مضمر ہے۔اسلامی تعلیمات بھی ہمیں یہی سبق دیتے ہیں کہ نکاح اور شادی کو فضول خرچی سے پاک اور آسان بنایا جائے۔