جے پور مسجد واقعہ: پہلگام حملہ احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی پر بی جے پی ایم ایل اے بال مکند نے معافی مانگی
جامع مسجد میں نماز کے دوران مذہبی نعرہ بازی اور ہنگامہ آرائی پر مسلمان برہم ،احتجاج ،فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلانے کے الزام میں مقدمہ درج

نئی دہلی ،27 اپریل :۔
پہلگام میں دہشت گردانہ حملے کےخلاف ملک بھر میں احتجاج ہو رہا ہے اور مسلمان بھی بڑی تعداد میں سڑکو ں پر ہیں لیکن اس ماحول میں بھی بی جے پی کی نفرتی رہنما مسلمانوں کے خلاف زہر اگل رہے ہیں اور فرقہ وارانہ کشیدگی کو بھڑکانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ راجستھان کے جے پور میں گزشتہ دنوں پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے خلاف حوال محل سے بی جے پی کے ممبر اسمبلی بال مکند کی قیادت میں احتجاج ہوا سب کچھ ٹھیک تھا مگر اچانک بال مکند نے پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز نعرے بازی کرتے ہوئے اپے سیکڑوں حامیوں کے ساتھ جے پور جامع مسجد میں پہنچ گئے اور اس دوران مسجد کی سیڑھیوں پر پاکستان مردہ باد کے پوسٹر لگائے اور جے شری رام کا نعرہ بھی لگایا اس دوران مسجد میں عشا کی نماز ادا کی جا رہی تھی ۔بی جے پی ایم ایل اے کی اس حرکت پر مسلمانوں نے شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور مذہبی منافرت پھیلانے کے الزام میں شکایت درج کرائی ۔پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ایم ایل ا ے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
اس واقعے سے مقامی مسلمانوں میں غم و غصہ پھیل گیا، جس کے نتیجے میں جے پور کے اولڈ سٹی علاقے میں ایک بڑا احتجاج ہوا۔ ایڈیشنل پولیس کمشنر ہری شنکر شرما نے کہا کہ نظم و نسق برقرار رکھنے کے لیے پانچ اسٹیشنوں کے پولیس دستے تعینات کیے گئے تھے۔
حکام کے مطابق، بالمکنداچاریہ اور دیگر بی جے پی کارکنوں نے 22 اپریل کو پہلگام حملے کے خلاف بی جے پی اور وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی طرف سے منعقدہ احتجاجی ریلی میں شرکت کے بعد رات 9 بجے کے قریب جامع مسجد کی سیڑھیوں پر پوسٹر چسپاں کیا۔
بال مکند نے اس سلسلے میں کہا کہ "ہم دہشت گردی اور پاکستان کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ یہی پوسٹر فرش پر بھی لگائے گئے تھے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ویڈیوز میں مبینہ طور پر بالمکنڈاچاریہ، سابق ایم ایل اے اشوک پرنامی اور بی جے پی کے دیگر لیڈروں کو مسجد کے اندر پوسٹر چسپاں کرتے اور باہر ’’جے شری رام‘‘ کے نعرے لگاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
جے پور کمشنر جوزف اور ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) راشی ڈوگرا دودی سمیت سینئر پولیس حکام کشیدگی کو کم کرنے کے لیے موقع پر پہنچ گئے۔ کانگریس ایم ایل اے رفیق خان اور امین کاغذی بھی امن بحال کرنے کی کوششوں میں شامل ہوئے۔
تین گھنٹے کے تعطل کے بعد مانک چوک پولس اسٹیشن میں بالمکنداچاریہ اور دیگر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ پولیس کے ایڈیشنل کمشنر رامیشور سنگھ نے کہا، ’’حساس علاقوں میں پولس چوکیاں قائم کی گئی ہیں، اور صورتحال پر نظر رکھنے کے لیے اضافی فورس تعینات کی گئی ہے۔‘‘
جامع مسجد کے سکریٹری جاوید پٹھان نے کہا کہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ہم نماز پڑھ رہے تھے۔ مسجد کی سیڑھیوں پر پوسٹر چسپاں کیے گئے اور مذہبی نعرے لگائے گئے جس سے ہمارے جذبات مجروح ہوئے تاہم ہم نے سب سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔
ایف آئی آر کے بعد بالمکنداچاریہ نے ایک ویڈیو جاری کرتے ہوئے مسلمانوں سے معافی مانگی۔
موقع پر پہنچے کانگریس کے ایم ایل اے رفیق خان نے اس فعل کی مذمت کرتے ہوئے کہا: "ہم ہر مذہبی مقام کے پروٹوکول کی پیروی کرتے ہیں، پھر کوئی اپنی چپل لے کر مسجد کے اندر کیسے جا سکتا ہے؟ جے پور میں ہر مذہب اور ذات کے لوگوں کی طرف سے احتجاج کیا گیا تھا، ایسے شخص (بی جے پی ایم ایل اے بالمکنڈاچاریہ) کو ایم ایل اے ہونے کا حق نہیں ہے۔