جے پور بم دھماکہ معاملہ:ہائی کورٹ سے بری ہوئے نوجوانوں کے خلاف سپریم کورٹ جائے گی گہلوت سرکار
نئی دہلی،یکم اپریل:۔
گزشتہ روز راجستھان ہائی کورٹ نے گہلوت حکومت کو جھٹکا دیتے ہوئے 2008 جے پور بم دھماکہ کے الزام میں ضلعی عدالت سے موت کی سزا پائے ملزمین کو بری کر دیا ۔ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں تحقیقاتی ایجنسیوں پرسخت تبصرے بھی کئے ۔ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو گہلوت حکومت ہضم نہیں کر پا رہی ہے ۔چنانچہ گہلوت حکومت نے چاروں نوجوانوں کی رہائی کے خلاف سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
رپورٹ کے مطابق وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا کہ راجستھان ہائی کورٹ نے 2019 کے ضلعی عدالت کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے تمام ملزمان کو بری کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کا یہ ارادہ ہے کہ مجرموں کو سخت ترین سزا دی جائے، اس لیے ریاستی حکومت جلد ہی ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں خصوصی عرضی (ایس ایل پی) دائر کرے گی۔ نیز، وزیر اعلیٰ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل راجندر یادو کی خدمات کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جنہیں اس کیس میں پیش ہونے کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔
گہلوت حکومت نے ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا ہے ۔ اعلیٰ سطحی میٹنگ میں چیف سکریٹری اوشا شرما، پرنسپل گورنمنٹ سکریٹری ہوم آنند کمار، ڈائرکٹر جنرل آف پولیس امیش مشرا، اے ڈی جی ایس او جی اے ٹی ایس اشوک راٹھور، اے ڈی جی کرائم دنیش ایم این، اے ڈی جی انٹیلی جنس ایس سنگتیر، پرنسپل گورنمنٹ سکریٹری قانون گیان پرکاش گپتا اور سکریٹری داخلہ (قانون) روی شرما موجود تھے۔
کیاہے معاملہ ہے؟
13 مئی 2008 کو جے پور میں سلسلہ وار بم دھماکے شہر کے پارک میں ہوئے۔ اس معاملے میں نچلی عدالت نے ملزمین کو سزا سنائی تھی۔ اس میں سزائے موت بھی شامل تھی۔ راجستھان ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے میں چاروں ملزمین کو بری کر دیا گیا ہے۔ اس معاملے میں عدالت تفتیشی ایجنسی پر سخت تبصرہ کیا ہے ۔ اس معاملے میں ریاست کے سابق ڈپٹی سی ایم سچن پائلٹ نے اپنی ہی کانگریس حکومت کو گھیرا اور کہا- کسی نے توبم بلاسٹ کیا ہی ہوگا نا؟ پائلٹ نے کہا- جے پور بم دھماکے کے مجرموں کی رہائی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ذمہ داروں کے خلاف انکوائری ہونی چاہیے اور حکومت ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرے۔ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے اور معاملے کی نئے سرے سے تحقیقات ہونی چاہئے۔