جے این یو میں ذات پر مبنی مردم شماری کیلئے یونیور سٹی انتظامیہ راضی

یونیور سٹی احاطے میں گزشتہ 15 دنو ں سے  بھوک ہڑتال پر بیٹھے طلبا کی محنت رنگ لائی،یونیور سٹی انتظامیہ کو جھکنا پڑا،مزید مطالبات کیلئے ہڑتال جاری

نئی دہلی ،27 اگست :۔

ایک طرف ملک میں ذات پر مبنی مردم شماری پر سیاست گرم ہے اور اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مسلسل اس کا مطالبہ کیا جا رہا ہے وہیں دوسری طرف ملک کی با وقار اور اکثر اپنی سر گرمیوں کے لئے سرخیوں میں رہنے والی یونیور سٹی جے این یو (جواہر لال نہرو یونیورسٹی)  میں طلبا کے سامنے انتظامیہ نے سر خم تسلیم کرتے ہوئے ذات پر مبنی مردم شماری کرانے پر راضی ہو گئی ہے۔ خیال رہے کہ متعدد طلبا گزشتہ 15 دنوں سے بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ یہ بھوک ہڑتال 12 اہم مطالبات کو لے کر ہو رہی ہے،اوراس میں ایک ہم مطالبہ ذات پر مبنی مردم شماری کرانے کا تھا ۔جس پر اب انتظامیہ نے رضا مندی ظاہر کر دی ہے۔

میڈیا رپورٹوں کے مطابق جے این یو صرف ذات پر مبنی مردم شماری کے لیے ہی رضامند نہیں ہوئی ہے، بلکہ طلبا کے 6 بڑے مطالبات کے سامنے جھک گئی ہے۔ ان میں یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ جے این یو کا اپنا انٹرنس امتحان منعقد کرایا جائے، جیسا کہ پہلے ہوتا تھا۔ علاوہ ازیں اسکالرشپ کی رقم بڑھانے، یونیورسٹی میں داخلہ کے لیے وائیوا-واس کے نمبر کی قدر کم کرنے، پی ایس آر گیٹ کو پھر سے کھولنے اور سنٹرس کو ایس ایف سی الیکشن منعقد کرنے کے مطالبات قبول کر لیے گئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اس بارے میں یونیورسٹی افسران کا کہنا ہے کہ یہ مطالبات صرف اور صرف طلبا کے مفادات میں قبول کیے گئے ہیں۔ اس کا مقصد کسی کو سیاسی فائدہ پہنچانا نہیں ہے۔ حالانکہ 6 مطالبات پورے ہونے کے باوجود ہڑتال پوری طرح سے ختم نہیں ہوئی ہے۔ یہ بھوک ہڑتال 11 اگست کو شروع ہوئی تھی اور آج اس کا 17واں دن ہے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی جن مطالبات پر راضی ہوئی ہے، انھیں تحریری شکل میں قبول کرے۔ یعنی زبانی یقین دہانی پر طلبا بھوک ہڑتال ختم کرنے کے لیے راضی نہیں ہیں۔