جیل میں بند سابق ایم پی عتیق احمد کا بیٹا اسد احمد ہلاک،یوپی پولیس کا انکاؤنٹر کا دعویٰ
سماج وادی پارٹی کے سینئر رہنما رام گوپال یادو اور خود عتیق احمد نے پہلے ہی اپنے خاندان کے انکاؤنٹر کئے جانے کا خدشہ ظاہر کیا تھا
نئی دہلی ،13اپریل :۔
سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر پروفیسر رام گوپال یادو نے گزشتہ دنوں عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد کے یوپی پولیس کے ذریعہ انکاؤنٹر کرنے کا دعویٰ کیا تھا ۔اور آج ویسا ہی ہوا جیسا انہوں نے ماضی میں دعویٰ کیا تھا۔یوپی پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس نے جمعرات کو سماج وادی پارٹی کے سابق ایم پی اور ایم ایل اے عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد کو مبینہ انکاؤنٹر میں گولی مار کر ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اسد کے ساتھ اس کے دیگر ساتھی غلام ولد مقصود بھی مارا گیا ہے۔
دونوں پریاگ راج کے امیش پال قتل کیس میں مطلوب تھے۔ اطلاعات کے مطابق ان پر پانچ لاکھ روپے کا انعام تھا۔ امیش پال کو 24 فروری کو پریاگ راج میں ان کے گھر کے باہر قتل کر دیا گیا تھا۔
عتیق نے گزشتہ ماہ سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ اسے اور اس کے خاندان کے افراد کو یوپی پولیس فرضی انکاؤنٹر میں گولی مار کر ہلاک کر سکتی ہے۔ عتیق احمد کے خلاف 100 سے زائد فوجداری مقدمات درج ہیں، 2019 سے جیل میں ہیں۔
ان کے اہل خانہ کے بارے میں ان کا خدشہ آج سچ ثابت ہوا جبکہ یوپی پولیس نے دعویٰ کیا کہ جوابی فائرنگ میں ان کا بیٹا مارا گیا۔ ایس ٹی ایف، جھانسی نے دعویٰ کیا کہ یوپی اسپیشل ٹاسک فورس کے ذریعہ محاصرہ کئے جانے کے بعد اسد اور غلام دونوں نے فائرنگ شروع کردی جس کے بعد پولیس نے بھی جوابی فائرنگ کی ۔ ایس ٹی ایف کے مطابق فائرنگ کے تبادلے میں دونوں مارے گئے۔
امیش پال راجو پال قتل کیس کا اہم گواہ تھا۔ راجو پال بہوجن سماج پارٹی کے ایم ایل اے تھے جن کا 2005 میں قتل کر دیا گیا تھا۔اس معاملے میں عتیق کو ملزم بنایا گیا تھا۔
عتیق امیش پال قتل کیس کےمرکزی ملزم ہیں اور اس وقت احمد آباد کی سابرمتی سنٹرل جیل میں بند ہیں۔ اتفاق سے آج پریاگ راج کی عدالت میں ان کی سماعت تھی اور انہیں آج صبح گجرات سے یہاں لایا گیا تھا۔ انہوںنے بھی یوپی پولیس کے ذریعہ ‘انکاؤنٹر’ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یوپی ایس ٹی ایف کے اے ڈی جی امیتابھ یش نے آج کے ‘انکاؤنٹر’ کی تصدیق کی اور دعویٰ کیا کہ ان کے پاس سے غیر ملکی ساختہ اسلحہ برآمد ہوا ہے۔
انہوں نے میڈیا والوں کو بتایا کہ ایس ٹی ایف کی ٹیم ڈیڑھ ماہ سے ان دونوں کا تعاقب کر رہی تھی ۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ دن پہلے وہ دونوں ایس ٹی ایف سے بچ کر فرار ہو گئے تھے۔میڈیا رپورٹس بتاتی ہیں کہ اسد اپنے چچا اشرف کی مدد سے دہلی میں چھپا ہوا تھا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ دہلی پولیس کی خصوصی ٹیم نے اسد کے چند دوستوں کو گرفتار کیا ہے جنہوں نے اس کے بارے میں اہم سراغ دیے۔
واضح رہے کہ یوپی پولیس نام نہاد انکاؤنٹر میں ماورائے عدالت قتل کے لیے بدنام رہی ہے۔ اس سے قبل مبینہ طور پر پولیس کی گاڑی الٹنے سے قتل کے ملزم وکاس دوبے کی موت بھی کافی متنازعہ رہی۔اگرچہ اسد کے والد عتیق نے یوپی پولیس کے مبینہ تصادم میں مارے جانے کا خدشہ ظاہر کیا تھا، لیکن پولیس انکاؤنٹر میں ان کا بیٹا ہی ہلاک کر دیا گیا۔