جھارکھنڈ:  قرآن نذر آتش کر کے ماحول خراب کرنے کی کوشش، مسلمانوں اور ہندوؤں واقعہ کی مذمت کی

نئی دہلی ،10جنوری :۔

جھاکھنڈ میں پیر کو ایک حیران کون واقعہ پیش آیا جہاں ایک کھیت سے قرآن کریم کے جلے ہوئے کچھ باقیات بر آمد ہوئے جس کے بعد علاقے میں کشیدگی پھیل گئی اور فرقہ وارانہ ماحول خراب ہونے کے خدشات پیدا ہو نے لگے لیکن وقت رہتے مقامی ہندو اور مسلمانوں نے ملکر حالات کو سنبھالا اور امن و امان اور بھائی چارے کی مثال پیش کرتے ہوئے شر پسندوں کے مذموم ارادے کو ناکام بنا دیا ۔

رپورٹ کے مطابق پیرکو جھارکھنڈ کے جامتاڑہ   ضلع سے قرآن پاک کے اوراق کو جلانے کا واقعہ پیش آیا، جس میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کی مبینہ کوشش کی گئی۔ تاہم، مقامی لوگوں میں خبر پھیلنے کے بعد، مسلم اور ہندو دونوں برادریوں کے لوگوں نے متحد ہو کر اس فعل کی مذمت کی۔

نامعلوم  شر پسندوں نے مبینہ طور پر فتح پور بازار میں واقع مدینہ مسجد سے مقدس صحیفہ لے گئے اور مسجد سے تقریباً 250-300 میٹر کے فاصلے پر ایک کھیت میں اس کے صفحات کو جلا دیا۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، صفحات کی جلی ہوئی باقیات کو بعد میں مقامی لوگوں نے دریافت کیا، اور اس کے فوراً بعد، پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر معاملے کی تحقیقات شروع کر دیں۔

مسجد سے جڑے رہنما مولانا ذوالفقار نظامی نے کہا کہ یہاں کے لوگ ایک دوسرے کے ساتھ بھائی چارے کے ساتھ رہتے ہیں۔ انہوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "اس علاقے میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ جہاں تمام برادریوں کے لوگ پرامن طور پر ایک ساتھ رہتے ہیں۔ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی کوشش کی قیاس آرائیاں  کیں۔

اسے سماج دشمن عناصر کی کارروائی قرار دیتے ہوئے، پولیس نے شہریوں سے امن و امان برقرار رکھنے اور شرپسندوں کی طرف سے کسی بھی ممکنہ غلط کام یا خلل ڈالنے والی سرگرمیوں سے چوکنا رہنے کی اپیل کی۔  پولیس نے مقامی لوگوں کو یقین دہانی کرائی ہے کہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کو گرفتار کر کے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔