جودھ پور:رکشہ ڈرائیور لعل محمد نے ایمانداری کی مثال پیش کی،زیورات سے بھرا تھیلا لوٹایا

نئی دہلی ،18 اپریل :۔

موجودہ بھاگ دوڑ اور مقابلہ آرائی کے زمانے میں ہر فرد  اس تگ و دو میں ہے کہ وہ کتنا پیسہ کما لے۔ایک دوسرے سے آگے بڑھنے اور زیادہ سے زیادہ پیسہ کمانے کی کوشش میں دھوکہ دہی اور فریب کا ایک بازار موجود ہے۔مگر اس فریب کے بازار میں آج بھی ایسے افراد موجود ہیں جو ایمانداری کی مثال پیش کر رہے ہیں ۔معاملہ راجستھان کے جودھ پور کا ہے جہاں ایک مسلم رکشہ ڈرائیور نے زیورات سے بھرے تھیلے کو اس کے مالک تک پہنچا کر ایمانداری کی مثال پیش کی ہے۔

آج جب   ایمانداری زیادہ اہم ہے یا پیسہ؟  کا   سوال آتا ہے تو لوگ اکثر پیسے  کا انتخاب کرتے ہیں  لیکن جودھ پور میں ایک آٹو رکشہ ڈرائیور لعل محمد نے اپنا ایمان بلند رکھا ہے۔ایک آدمی اپنی بیوی کے زیورات سے بھرا ہوا تھیلا لے جا رہا تھا۔ بیگ میں 18 تولے سونے کے زیورات اور کچھ رقم تھی۔بیگ سڑک پر گرا، آدمی چونک گیا اور پولیس کو اطلاع دی،

جب پولیس اس بیگ کی تلاش کر رہی تھی تو آٹو ڈرائیور لعل محمد نے آکر بتایاکہ وہ تھیلا اس کے پاس ہے۔اس نے اس تھیلے کو پایا اور اسے بحفاظت اپنے پاس رکھ لیا۔پولیس کے حوالے کر کے اس نے وہ تھیلا اس کے اصل مالک تک پہنچا دیا  ۔ رکشہ ڈرائیور لعل محمد گر چہ غریب ہے اور اپنے خاندان کے گزر بسر کیلئے رکشہ چلا رہا ہے لیکن اس نے بغیر کسی لالچ اور حرس کے زیورات سے بھرا بیگ ایمانداری کے ساتھ اس کے اصل مالک تک پہنچا کر ایمانداری کی مثال پیش کی ہے۔ لعل محمد کی اس ایمانداری پر لوگوں میں بحث کا موضوع بنا ہوا ہے لوگ اس غریب رکشہ ڈرائیور کی اس ایمانداری کی تعریف کر رہے ہیں ااور لوگوں کا کہنا ہے کہ ایمانداری اور ایمان آج بھی  کچھ لوگوں میں زندہ ہے۔