جنگ بندی کے درمیان اسرائیلی آرمی چیف نے استعفیٰ دیا
فوجی سر براہ ہرزی ہلیوی نے کہا کہ 7 اکتوبر کی ناکامی مجھے ہر روز، ہر گھنٹے پریشان کرتی ہے
نئی دہلی ،22 جنوری :۔
گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کی جانب سے کیا گیا حملہ نہ صرف پوری دنیا کے لئے حیران کن تھا بلکہ خود اسرائیلی فوجی سربراہان اور انٹلی جنس بھی انگشت بدنداں تھی ۔انہیں یہ توقع ہی نہیں تھا کہ بے سرو سامان کی حالت میں ،مصیبتوں کے مارے یہ حماس کے جنگجو ایسا حملہ بھی کرنے کا سوچ بھی سکتے ہیں مگر جو کچھ ہوا اس کا ملال آج بھی اسرائیل میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔اسی ملال کا نتیجہ ہے کہ سرائیل اور حماس کی جنگ بندی کے درمیان اسرائیلی فوج کے سربراہ ہرزی ہلیوی نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کو روکنے میں سیکیورٹی اور انٹیلی جنس کی ناکامیوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔
غور طلب ہے کہ انہوں نے یہ قدم ایک ایسے وقت میں اٹھایا ہے جب 15 ماہ کی لڑائی کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اتوار سے عمل میں آئی ہے اور قیدیوں کا تبادلہ طے شدہ شرائط کے ساتھ ہوا۔
انادولو ایجنسی کے مطابق، اسرائیلی چیف آف اسٹاف ہرزی ہلیوی نے منگل کو غزہ جنگ کے مقاصد کو مکمل طور پر حاصل کرنے میں ناکامی کا اعتراف کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے 7 اکتوبر 2023 کو ہونے والے حملے کو روکنے میں ناکام ہونے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اپنا استعفیٰ پیش کر دیا۔
ہلیوی نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ”اس ناکامی کی میری ذمہ داری مجھے دن بہ دن گھنٹہ گھنٹہ پریشان کرتی رہتی ہے، اور یہ زندگی بھر میرے ساتھ رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم 7 اکتوبر کو دفاع اور حملے میں ناکام رہے۔ہلیوی اسرائیلی فوج کی طرف سے "7 اکتوبر 2023 کی ناکامی” کی اندرونی تحقیقات کا حوالہ دے رہے تھے، جس کے جنوری کے آخر تک مکمل ہونے کی امید ہے۔
قبل ازیں ایک بیان میں ہیلیوی نے کہا کہ انہوں نے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر دفاع اسرائیل کاٹز کو مطلع کیا ہے کہ وہ 6 مارچ کو مستعفی ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان کے استعفے کا اطلاق 6 مارچ سے ہوگا۔ ہلیوی نے جنوری 2023 میں تین سال کے لیے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالا تھا۔ وہ 7 اکتوبر کے حملے پر مستعفی ہونے والے سب سے سینئر اسرائیلی اہلکار ہیں۔