جنگی مجرم کا بھارت میں خیر مقدم نہیں کیا جائے گا
ایس آئی او نے بھارت اسرائیل سرمایہ کاری معاہدے کی مخالفت کی

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی 10 ستمبر :۔
اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (SIO) نے ہندوستان اور اسرائیل کے درمیان دو طرفہ سرمایہ کاری کے معاہدے (بی آئی اے) کی سخت مذمت کی ہے۔
تنظیم نے کہا کہ اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے وزیر خزانہ بزلیل کا خیرمقدم کرتے ہوئے، ہندوستانی حکومت نے "اس نسل پرست حکومت کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے جس نے غزہ میں اب تک 64,500 سے زیادہ فلسطینیوں کو ہلاک اور 1.63 لاکھ سے زیادہ افراد کو زخمی کیا ہے۔ ایس آئی او نے اپنے بیان میں کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب پوری دنیا غزہ کے قتل عام پر اسرائیل پر پابندیوں اور جوابدہی کا مطالبہ کر رہی ہے، ہندوستانی حکومت نے "شرمناک طریقے سے ظالم کے ساتھ معاشی تعلقات مضبوط کرنے کا راستہ چنا”۔
تنظیم نے ہندوستان کی تاریخی نوآبادیاتی مخالف روایت کا حوالہ دیا اور کہا کہ یہ اقدام اس وراثت کے ساتھ غداری ہے۔ اسرائیل کے نسل پرستی کے منصوبے کو ہندوستان کی جمہوری اقدار کے ساتھ مساوی کرنا ایک خطرناک تحریف ہے جو نسل کشی اور قبضے کو جائز قرار دیتا ہے۔ فلسطین کی حمایت اور استعماری جبر کی مخالفت ہندوستان کو اپنے پرانے موقف پر واپس آنا چاہیے – ”
ایس آئی او نے تمام جمہوری آوازوں سے اپیل کی کہ وہ اس "ظلم میں شراکت” کی مخالفت کریں اور فلسطینی عوام کے انصاف، وقار اور آزادی کے لیے مضبوطی سے کھڑے ہوں۔ تنظیم نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹر بھی شیئر کیا جس میں لکھا تھا ’’نسل کشی کرنے والی ریاست کے وزیر ہندوستان سے واپس جاؤ، جنگی مجرم کا یہاں خیرمقدم نہیں‘‘۔
ایس آئی او کا یہ بیان اسموٹریچ اور ہندوستان کی وزیر خزانہ نرملا سیتارامن کے نئی دہلی میں سرمایہ کاری کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد آیا ہے۔ معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔