جنسی تشدد میں اضافہ اور اخلاقی اقدار میں گراوٹ ملک کے لیے ایک سنگین مسئلہ
جماعت اسلامی ہند شعبہ خواتین کے زیر اہتمام خواتین مخالف بڑھتے جرائم کے خلاف معاشرے میں اخلاقی بیداری لانے کیلئے ملک گیر مہم شروع کرنے کا اعلان
نئی دہلی27 اگست:۔
ملک میں خواتین کے خلاف بڑھتے جرائم سے عوام میں شدید تشویش اور ناراضگی ہے۔حالیہ دنوں میں مغربی بنگال میں آر جی کر میڈیکل کالج میں ایک زیر تربیت خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور اتراکھنڈ میں ایک مسلم نرس کی عصمت دری کی بعد بہیمانہ قتل نے ملک بھر میں شدید غم و غصہ پیدا کر دیا ہے ملک بھر میں کالجوں ،اسکولوں ، اسپتالوں میں ان واقعات کے خلاف احتجاج جاری ہے ۔ دریں اثنا ملی تنظیم جماعت اسلامی ہند کی شعبہ خواتین کی جانب سے ملک میں خواتین مخالف جرائم میں اضافہ کے خلاف ایک اخلاقی بیداری مہم کا آغاز کیا گیا ہے۔
جماعت اسلامی ہند کے مرکز ی کیمپس نئی دہلی میں اس سلسلے میں آج ایک پریس کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا جہاں اس سلسلے میں عوام اور میڈیا اہلکاروں کو معلومات فراہم کی گئیں۔ شعبہ خواتین کی نیشنل سکریٹری محترمہ رحمت النساء اے نے مرکز کہا کہ ’’ شعبہ خواتین، جماعت اسلامی ہند کی جانب سے ستمبر 2024 میں ایک ماہ کی طویل ملک گیر مہم شروع ہونے جا رہی ہے ۔ اس مہم کا تھیم ہے ’’ اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن ‘‘۔ اس مہم کا مقصد لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا اور انہیں بتانا کہ حقیقی آزادی کیا ہے اور اسے اخلاقیات سے کیسے جوڑا جائے‘‘ ۔ انہوں نے ملک میں خواتین اور لڑکیوں کو جنسی تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور قتل کی بڑھتی ہوئی تعداد پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ’’ہمارے معاشرے میں خواتین کے ساتھ سماجی عدم مساوات، سیکورٹی میں لاپرواہی اور امتیازی سلوک نے اس معاملے کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ خاص طور پر حاشیے پر کھڑی خواتین، دلتوں، آدیواسیوں، اقلیتوں اور معذور خواتین کے خلاف جنسی تشدد کا معاملہ تواور بھی سنگین ہے۔ ابھی حال ہی میں کولکاتہ (مغربی بنگال) میں ’آر جی کر اسپتال‘ میں ایک لیڈی ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کا معاملہ سامنے آیا، گوپال پور (بہار) میں ایک 14 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے بعد اس کا قتل، اودھم سنگھ نگر ( اترا کھنڈ) میں ایک مسلم نرس کے ساتھ عصمت دری کےبعد اس کا بہیمانہ قتل، اور بدلا پور (مہاراشٹر) کے ایک اسکول میں دو کنڈر گارٹن لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی جیسے واقعات، ثابت کرتے ہیں کہ ہمارے ملک میں خواتین اور لڑکیوں کے تئیں ذہنیت اور رویے پر سجیدگی سے غورو فکرکرنے کی ضرورت ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’ نیشنل کرائمز ریکارڈ بیورو اور نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ خواتین کے خلاف جرائم میں سال بہ سال اضافہ ہو رہا ہے۔ اس رپورٹ میں تو صرف وہ اعداد بتائے گئے ہیں جن کی رپورٹنگ ہوئی ہے، نہ جانے کتنے معاملے درج ہی نہیں ہوئے ہوں گے ۔ خواتین کو انصاف پانے کے لیے کتنی جدو جہد کرنی پڑتی ہے؟ اس کا اندازہ بلقیس بانو کیس سے لگایا جا سکتا ہے جس کے ساتھ 2002 کے گجرات قتل عام میں اجتماعی عصمت دری کی گئی تھی ۔ اس نے انصاف پانے کے لیے سخت جدو جہد کی اور طویل لڑائی لڑی۔ محترمہ رحمت النساء نے کہا کہ ’’ خواتین پر مظالم کی ذہنیت ایک وبا کی طرح پھیل چکی ہے جو ہماری قوم کے امن و سکون اور ترقی کو متاثر کررہی ہے۔ اس لعنت کی بنیادی وجہ ہے بے بہا آزادی کے نام پر اخلاقی اقدار کا زوال۔ معاشرے میں اخلاقی اقدار کا فقدان، عورتوں کو اشیاء کی مانند سمجھنا، جنسی استحصال اور بدسلوکی، فحاشیت،غیر ازدواجی تعلقات، شراب و منشیات کا بڑھتا استعمال، وغیرہ جیسے مسائل ہراسانی اور استحصال کا باعث بنتے ہیں۔ اسی طرح جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن ( STIs )، اسقاط حمل، جنسی تشدد اورعصمت دری میں اضافہ کے علاوہ خاندانی اکائی میں ٹوٹ پھوٹ اور بے حیائی کا عام ہوجانا معاشرے کے اخلاقی تانے بانے کو تیزی سے ختم کررہا ہے۔ مزید برآں، فرقہ وارانہ اور ذات پات پر مبنی سیاست کا بڑھتا ہوا اثر، بعض برادریوں اور ذاتوں کو ہیچ سمجھنا اور ان پر غلبہ و دبدبہ بنائے رکھنے کی خواہش نے صورت حال کو مزید خراب کردیا ہے۔ مجرموں اور ملزموں کو سیاسی و مادی مفاد حاصل کرنے کے لیے ہیرو بنا کر پیش کیا جاتا ہے جبکہ ہونا یہ چاہئے کہ ان کی مذمت کی جائے۔
’’ اخلاقی محاسن آزادی کے ضامن ‘‘ کے عنوان سے ملک گیر مہم پر بات کرتے ہوئے محترمہ شائستہ رفعت نیشنل سکریٹری جماعت اسلامی ہند نے کہا کہ ’’ اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جا سکتا کہ انسان اخلاقی اقدار پر عمل کرکے ہی حقیقی زندگی اور پائیدار آزادی حاصل کرسکتا ہے۔ اس مہم کا مقصد بلا تفریق ذات برادری، رنگ و نسل، جنس و مذہب اور خطہ و علاقہ سب کے لیے بنیادی ضروریات کو پوری کرنے اور بنیادی حقوق حاصل کرنے کے لیے مطلوبہ آزادی کو یقینی بنانا ہے ۔ اس مہم کے دوران قومی، ریاستی، ضلعی اور علاقائی سطح پر ماہرین تعلیم، مشیران، وکلاء، مذہبی اسکالرزاور کمیونٹی لیڈروں پر مشتمل افراد کے ساتھ مل کر بیداری پروگرام منعقد کیے جائیں گے۔ طلباء اور نوجوانوں کو حقیقی آزادی اور اخلاقی اقدار سے روشناس کرانے کے لیے کیمپس میں خصوصی پروگرام منعقد کیے جائیں گے مشترکہ اخلاقی اقدار کو عوامی بحث میں لانے کے لیے مختلف مذاہب کے اسکالرز کو شامل کرکے خصوصی پروگرامس منعقد کیے جائیں گے۔ کانفرنس کی نظامت رابعہ بصری صاحبہ اسسٹنٹ نیشنل سکریٹری نے کی۔