جمعۃ الوداع اور عید کی نماز سڑکوں پر ادا کرنے پر پابندی،پولیس کا سخت انتباہ

اپوزیشن جماعتوں اور عوام نے اسے مسلمانوں کے خلاف متصبانہ کارروائی قرار دیا

نئی دہلی ،27 مارچ :۔

اتر پردیش پولیس اور انتظامیہ کا مسلمانوں کے تہواروں کے سلسلے میں متعصبانہ رویہ ایک بار پھر سامنے آ گیا ہے۔در اصل آئندہ عید اور کل جمعۃ الوداع کو لے کر بریلی ،میرٹھ اور سنبھل میں پولیس انتظامیہ نے حسب سابق فرمان جاری کیا ہے جس میں مسلمانوں کو سڑکوں پر نماز ادا کرنے یا اپنے گھر کی چھتوں پر نماز ادا کرنے پر سخت کارروائی کا انتباہ دیا گیا ہے۔  رپورٹ کے مطابق  انتظامیہ نے کہا ہے کہ یہ نمازیں سڑکوں پر نہیں ہوں گی اور نہ ہی چھتوں پر نماز ادا کی جائیں  گی۔ لاؤڈ اسپیکر کے حوالے سے حکومتی ہدایات پر بھی عمل کیا جائے۔

پولیس انتظامیہ نے رمضان المبارک کے آخری جمعہ اور عیدالفطر کی نماز کے حوالے سے سخت وارننگ جاری کی ہے۔ لکھنؤ-مرادآباد سے میرٹھ تک پولیس انتظامیہ الرٹ ہو گئی ہے۔میرٹھ کے ایس پی سٹی آیوش وکرم سنگھ نے یہاں تک کہہ دیا ہے کہ سڑک پر نماز پڑھنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ پولیس انتظامیہ سڑک پر نماز پڑھنے پر سخت رویہ اپنائے گی۔ ایس پی نے کہا کہ ایسا کرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔مقدمہ درج ہونے کے بعد پاسپورٹ اور ڈرائیونگ لائسنس بھی منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ ایس پی سٹی آیوش وکرم سنگھ نے بتایا کہ پچھلی بار بھی سڑک پر نماز پڑھنے پر 200 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔اس بار بھی اگر کوئی سڑک پر نماز پڑھے گا تو مقدمہ درج کیا جائے گا۔

سنبھل انتظامیہ نے سڑک یا چھت پر نماز پڑھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کے علاوہ، دہلی کی شکور بستی سے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن اسمبلی کرنیل سنگھ نے بدھ کے روز دہلی پولیس کمشنر سنجے اروڑا کو خط لکھ کر سڑک پر نماز پڑھنے پر اعتراض ظاہر کیا ہے۔

پولیس انتظامیہ کے اس متعصبانہ فرمان پر تنقیدوں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ لوگوں نے اسے یوپی انتظامیہ کی مسلمانوں کے خلاف یکطرفہ کارروائی قرار دیا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حالیہ دنوں میں ابھی ہولی کا تہوار گزرا ہے جس میں ہولی منانے کیلئے مساجد کو کور کر دیا گیا اور پوری سڑک ہولی کے ہڑ دنگ کیلئے خالی کرا لیا گیا مگر جب مسلمانوں کی باری آئی تو پابندی عائد کر دی گئی ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ صرف مسلمانوں کیلئے ہی سڑکوں پر نماز پڑھنے پر پابندی کیوں جبکہ پابندی ہی لگانی ہے تو سب کیلئے ہونی چاہئے  نہ ہولی ہو اور نہ ہی کوئی جلوس نکلے۔دریں اثنا اپوزیشن جماعتوں نے بھی پولیس کے فرمان پر تنقیدیں کی ہیں اور یوگی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔

راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رکن پارلیمنٹ منوج جھا نے سنبھل انتظامیہ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا، ’’یہ کیسا نظام ہے؟ حکومت کو شرم آنی چاہیے کہ وہ آئین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔‘‘

سماجوادی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ آنند بھدوریا نے بھی یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’یوپی میں مہنگائی، بے روزگاری، خواتین پر مظالم اور کسانوں کی پریشانی جیسے بڑے مسائل ہیں۔ ان سے توجہ ہٹانے کے لیے بی جے پی حکومت ہندو مسلم کے موضوعات کو ہوا دے رہی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ 2027 کے انتخابات قریب آتے ہی ایسے بیانات میں مزید اضافہ ہوگا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’ہم نے ایسی تصاویر دیکھی ہیں جن میں نماز پڑھنے والے شخص کو پولیس اہلکار نے بوٹ سے ٹھوکر ماری۔ ہمارے ملک میں ہر مذہب کا احترام ہونا چاہیے۔ کوئی بھی سڑک پر نماز پڑھنا نہیں چاہتا، لیکن اگر حکومت مناسب جگہ فراہم کرے تو نماز باجماعت آسانی سے ادا کی جا سکتی ہے۔

ادھر، دہلی میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن اسمبلی کرنائل سنگھ نے دہلی پولیس کمشنر کو خط لکھ کر سڑک پر نماز پڑھنے پر اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’سڑکوں اور عوامی مقامات پر نماز پڑھنے سے ٹریفک متاثر ہوتا ہے اور عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘‘

لیکن پھر وہی سوال ہے کہ ہولی اور رام نومی کے جلوس کے وقت کیا ٹریفک مسائل کا سامنا نہیں کرنا پڑتا ۔نماز تو محض چند منٹ کیلئے  شانتی اور سکون سے ہوتی ہے۔جبکہ رام نومی کا جلوس ہو یا ہولی کا جلوس یا پھر درگا پوجا کا پنڈال تو کئی کئی دنوں تک ٹریفک بند رہتی ہے مگر پولیس خود ان کی نگرانی کرتی ہے مگر ساری پریشانی مسلمانوں کی چند منٹ کی نمازوں سے ہی ہے۔