جمعہ کو دریا گنج میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کے دوران تشدد کے الزام میں گرفتار 15 افراد کو ضمانت دینے سے عدالت کا انکار

نئی دہلی، 23 دسمبر— شہریت ترمیمی قانون مخالف مظاہروں کے سلسلے میں دریا گنج سے پولیس کے ذریعہ جمعہ کے روز گرفتار کیے گئے پندرہ افراد کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ نے ضمانت دینے سے انکار کردیا۔

تیس ہزاری میٹروپولیٹن مجسٹریٹ کپل کمار نے الزامات کی سنگینی اور تحقیقات میں دیری ہونے کو ضمانت سے انکار کی وجہ بتایا ہے۔

پولیس نے ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 323، 436، 120B  353 اور عوامی املاک کو نقصان پہنچانے کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔

گرفتار افراد کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے معروف وکیل  ریبیکا ایم جان نے عرض کیا کہ سیکشن 436 پر زور دینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ ملزموں کے ذریعہ کسی رہائشی مکان یا عبادت گاہ کو نذر آتش نہیں کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں بھی اس الزام کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ عوامی املاک کی بھی کوئی تباہی نہیں ہوئی۔ انھوں نے نشاندہی کی کہ ایف آئی آر محض ایک نجی کار کو نذر آتش کرنے کے الزامات پر مبنی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایف آئی آر میں دفعہ 436 آئی پی سی واحد غیر قابل ضمانت جرم ہے۔

تفتیشی افسر نے عدالت میں اعتراف کیا کہ جو گاڑی جل گئی وہ سرکاری گاڑی نہیں تھی۔ تاہم انھوں نے کہا کہ پولیس رکاوٹوں کو ختم کرنے کے سبب پبلک پراپرٹی پروینشن ایکٹ لاگو کیا گیا تھا۔

(ایجنسیاں)