جماعت اسلامی ہند کےاعلیٰ سطحی وفد کی وقف ایکٹ کےسلسلے میں پارلیمانی کمیٹی سےملاقات

  وقف ترمیمی بل 2024 پر مرکزی وزارتوں، محکمہ آثار قدیمہ، بار کونسل اور آرایس ایس کی ذیلی تنظیموں سے رائے طلب کرنے کی سختی سے مخالفت  

نئی دہلی09نومبر:

جماعت اسلامی ہند کے مرکزی وفد نے نائب امیر جماعت ملک معتصم خان کی قیادت میں وقف (ترمیمی) بل 2024 پر جے پی سی سے ملاقات کی۔ وفد نے معزز کمیٹی کے اراکین کو تفصیلی رپورٹ سونپی اور مجوزہ بل کے ساتھ اہم مسائل پر روشنی ڈالی۔ جے آئی ایچ کے نائب صدر، پروفیسر سلیم انجینئر، نیشنل سیکریٹریز محمد عبدالرفیق، رحمت النساء شعبہ خواتین، اسسٹنٹ سکریٹری انعام الرحمن اورآل انڈیا او بی سی آرگنائزیشن کے صدر ،تحریک اوقاف کے چیئرمین شبیر احمد انصاری، ایڈووکیٹ۔ نظام پاشا اور زیبا کھیر وفد کا حصہ تھیں۔

اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی ہند ملک معتصم خان نے جے پی سی نمائندوں سے گفتگو کی اس کے بعد تحریک اوقاف کے چیئرمین شبیر احمد انصاری کی تائید کرتے ہوئے انہیں وقف کے حقیقی صورتحال سے واقف کرانے کو کہا۔

تحریک اوقاف کے چیئرمین شبیر احمد انصاری نے جے پی سی نمائندوں سے سیر حاصل گفتگو کی اور وقف ترمیمی بل کے نقائص کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی طرز عمل دستوری اور و پارلیمانی ضابطوں کے مطابق ہونی چاہئے۔مسلمانوں میں طے شدہ منصفانہ طریقوں کی خلاف ورزی پر گہری شدیدتشویش ہے۔انہوں نے جے پی سی کے ذریعہ وقف ترمیمی بل 2024 پر مرکزی وزارتوں، محکمہ آثار قدیمہ، بار کونسل اور آرایس ایس کی ذیلی تنظیموں سے رائے طلب کرنے کی سختی سے مخالفت کی ہے۔

انہوں نے دو ٹوک کہا کہ جے پی سی کو صرف متعلقہ افراد اور تنظیموں سے ہی رائے لینی چاہئے تھی۔ انہوں نے کہا کہ کئی ایسے نام نہاد اداروں اور تنظیموں کو بھی مدعو کیا گیا ہے جن کی سماج میں کوئی حیثیت ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا اس بات خیال رہے کہ وقف معاملہ انتہائی نازک ہے ،وقف کی زمینیں مسلمانوں کے لیے عبادت کی حیثیت رکھتی ہیں۔یہ سماج کی بھلائی اور ترقی سے زیادہ عقیدے سے تعلق رکھتا ہے۔مسلمانوں کو اس کی ترغیب دی گئی ہے کہ مرنے کے بعد صدقہ جاریہ ثواب حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔گناہوں سے نجات اور موکھچھ حاصل کرنے کا واحد ذریعہ صدقہ جاریہ ہے۔لہذا پارلیمانی کمیٹی کو چاہئے کہ وہ مسلمانوں کی آستھا کا خیال کرتے ہوئے کوئی ایسے اقدام نہ کریں جس سے ملک حکومت کی شدید مخالفت ہو۔

آخر میں وفد نے امید ظاہر کی ہے کہ حکومت پارٹی مفادات اور نظریاتی تنگ دامانیوں سے بلند ہوکر نیز جمہوری قدروں اور دستوری تقاضوں کا پیش نظر رکھ کر ہی جے پی سی چیئرمین کوئی فیصلہ لیں۔