جماعت اسلامی ہند نے نفرت انگیز تقریر پر سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کیا

نئی دہلی یکم مئی :۔
ملک میں بڑھتے نفرت انگیز بیانات پرحالیہ دنوں میں سپریم کورٹ نے سخت فیصلہ لیا ہے ۔عدالت عظمیٰ نے تمام ریاستوں کو حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی از خود نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کریں ۔نفرت انگیز تقریر اور بیانات پرعدالت عظمیٰ کے ذریعہ ریاستوں کو جاری سخت احکامات کے فیصلے کا جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) نے خیر مقدم کیا ہے۔
میڈیا کو جاری ایک بیان میں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا، "ہم نفرت انگیز تقریر پر سپریم کورٹ کے جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگرتنا کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "کچھ لوگ دانستہ طور پر ملک کو تقسیم کرنے اور ووٹ حاصل کرنے کے اپنے سیاسی ایجنڈے کے لئے نفرت انگیز تقریر کا استعمال کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ "ایسے لوگ ملک کی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو بہت نقصان پہنچا رہے ہیں۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر پر قدغن لگانے میں نا کام قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکام کی نااہلی کے سامنے سپریم کورٹ آف انڈیا کا حالیہ فیصلہ بہت اہمیت رکھتا ہے۔
پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ”جماعت ہندوستان کی سپریم کورٹ سے متفق ہے کہ نفرت انگیز تقریر ایک سنگین جرم ہے جو ملک کے سیکولر تانے بانے کو متاثر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا، "فیصلہ درست طور پر یہ حکم دیتا ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق کام کرنے میں کسی بھی ہچکچاہٹ کو توہین عدالت کے طور پر دیکھا جائے گا اور غلطی کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند کو امید ہے کہ آگے بڑھ کر ریاستیں نفرت انگیز تقریر کے واقعات پر ایف آئی آر درج کریں گی اور کسی کی شکایت درج کرانے کا انتظار کیے بغیر مجرموں کے خلاف کارروائی کریں گی۔ اگر فیصلے پر مکمل عمل درآمد ہو جائے تو ملک نفرت انگیز تقاریر کی لعنت سے پاک ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سپریم کورٹ نے نفرت انگیز تقاریر کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے سخت تشویش کا اظہار کیا تھا ۔ عدالت نے کہا کہ کسی بھی قسم کی نفرت انگیز تقریر میں ریاستوں کی پولیس کو کسی رسمی شکایت کا انتظار نہیں کرنا چاہئے اور ازخود نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کرنا چاہئے۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی واضح کیا کہ ایسے معاملات میں کسی قسم کی کوتاہی کو توہین عدالت کے طور پر دیکھا جائے گا۔