جماعت اسلامی ہند نے گھنی مسلم آبادی والے اضلاع میں ’’خصوصی تعلیمی زون‘‘ بنانے کا مطالبہ کیا
نئی دہلی، اگست 8: یہ بتاتے ہوئے کہ ہندوستان 25 کروڑ ہندوستانی مسلمانوں کو مناسب تعلیم دیے بغیر ’’عالمی علمی رہنما‘‘ نہیں بن سکتا، ہندوستان کی ممتاز سماجی و ثقافتی تنظیم جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) نے ملک بھر میں گھنی مسلم آبادی والے علاقوں میں ’’خصوصی تعلیمی زون‘‘ قائم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ جماعت نے مزید کہا کہ ساتھ ساتھ اردو اور عربی زبان کی تعلیم کے مناسب انتظامات کرنے سے خلیج اور عربی بولنے والے افریقی ممالک میں روزگار کے بڑے مواقع کھلیں گے۔
یہ تجویز مرکزی حکومت کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ نئی تعلیمی پالیسی 2020 کے سلسلے میں جے آئی ایچ ایجوکیشن بورڈ کے چیئرمین جناب نصرت علی نے خطاب کرتے ہوئے ایک پریس کانفرنس میں پیش کی۔
این ای پی کے ذریعے ملک کی آٹھ ہندوستانی زبانوں میں ای مواد تیار کرنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے جناب علی نے اردو کو اس سے خارج کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔ انھوں نے کہا کہ جب بھی حکومتیں، مرکزی یا ریاستی، زبانوں کی بات کرتی ہیں تو تمام سرکاری پروگراموں سے اردو کو ترک کرنا معمول کی بات ہوگئی ہے۔
انھوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کو ملک کی تمام 22 زبانوں میں مواد تیار کرنا چاہیے اور اس میں اردو کو بھی شامل کیا جانا چاہیے۔
کوئی نام لیے بغیر جناب علی نے کہا کہNEP کچھ ہندو حق تنظیموں کی سفارشات پر مبنی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت جب NEP میں قدیم تاریخ اور ملک کی تعلیمی نمو میں قدیم دور کی شراکت پر تفصیلی تبادلۂ خیال کیا گیا، تو قرون وسطی، جو بنیادی طور پر مسلم دور ہے، کو مکمل طور پر نظرانداز کردیا گیا۔
انھوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ NEP نے اپنے ’’اخلاقیات‘‘ کے باب سے مساوات، سیکولرازم، وفاقیت وغیرہ جیسے الفاظ بھی خارج کردیے ہیں، جس سے یہ اشارہ ہوتا ہے کہ مستقبل میں ملک میں تعلیم کو ایک نیا موڑ دیا جارہا ہے۔
محترم نصرت علی نے کہا کہ وہ جماعت کی طرف سے تمام تجاویز مرکزی وزیر تعلیم کو پیش کریں گے، جنھوں نے رواں سال ستمبر کے آخر تک مختلف سیکشن سے تجاویز طلب کی ہیں۔