جماعت اسلامی ہند نے لاک ڈاؤن سے متاثر غریب افراد اور مہاجر مزدوروں کے لیے بڑے پیمانے پر امدادی کاموں کا آغاز کیا
نئی دہلی، مارچ 30: ہندوستان کی سب سے بڑی سماجی و مذہبی تنظیم جماعت اسلامی ہند نے 21 روزہ لاک ڈاؤن سے متاثرہ غریب، روزانہ مزدوری کرنے والے مزدوروں، گلیوں میں سامان بیچنے والوں، سائیکل رکشہ چلانے والوں اور نقل مکانی کرنے والے مزدوروں کے لیے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر امدادی کام شروع کیا ہے۔
جب سے لاک ڈاؤن شروع ہوا، جماعت نے پورے ملک میں اپنے کارکنوں اور ممبروں کو پکا ہوا کھانا، راشن کٹس، ماسک اور سینیٹائزر فراہم کرنے کے لیے متحرک کیا، جب کہ اسی وقت اس مہلک وائرس سے لڑنے کے لیے خود بھی ماسک پہننے، سینیٹائزر کا استعمال کرنے اور معاشرتی فاصلے کو برقرار رکھنے جیسے احتیاطی تدابیر کو اپنایا۔
دہلی
دہلی میں جماعت ہر ایک غریب خاندان کے لیے تقریباً 1000 روپے کی قیمت والے راشن کٹس مہیا کررہی ہے، جو آٹا (گندم کا)، چاول، دال، چینی اور دیگر اشیا پر مشتمل ہے۔ جماعت بوانا، سلطانپوری، جہانگیرپوری، جیت پور، کنچن کنج، شاہین باغ، ابوالفضل انکلیو، ذاکر نگر، ترلوک پوری، سیماپوری، شہید نگر، مصطفی آباد، جعفرآباد، لونی، یمنا وہار اور اور وجے پارک میں قائم کئے گئے مراکز کے ذریعے یہ امدادی کام انجام دے رہی ہے۔
جماعت کے دہلی کے ریاستی صدر عبدالواحد نے کہا ’’ہم لوگوں کی ضرورت پر منحصر دونوں
طرح کے کھانے، پکا ہوا کھانا نیز راشن کٹس، مہیا کررہے ہیں۔ ہم نے اب تک ہزاروں راشن کٹس تقسیم کی ہیں اور ابھی بھی یہ کام جاری ہے اور جب تک حالات معمول پر نہیں آئیں گے یہ امداد جاری رہے گی۔‘‘
واحد نے کہا ’’ہم امدادی کام کر رہے ہیں اور لوگوں میں ان کے عقیدے اور مذہب سے قطع نظر کھانے کی اشیا تقسیم کررہے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ کچھ مقامات پر جماعت اسلامی نے مقامی راشن اسٹوروں سے بات کرلی ہے اور ان سے کہا ہے کہ جماعت کے اہلکار کے ذریعے دستخط شدہ ایک مخصوص پرچی کے ساتھ ان کے پاس آنے والوں کو راشن دیں۔
واضح اعدادوشمار دیتے ہوئے ندیم خان، جو دہلی میں پکا ہوئے کھانے کی تقسیم کے انچارج ہیں، نے کہا: "پچھلے 10 دن سے ہم ایک ہزار کھانے کے پیکٹ تقسیم کررہے ہیں۔ آج (پیر) بڑے پیمانے پر ہماری فوڈ پیکٹ کی تقسیم کا تیسرا دن تھا۔ پہلے دن ہم نے 4200، دوسرے دن 5،000 پیکٹ تقسیم کیے اور آج ہم نے 5،800 فوڈ پیکٹ تقسیم کیے۔
واحد نے کہا کہ دہلی میں جماعت نے فروری میں شمال مشرقی دہلی میں مسلم مخالف تشدد کے متاثرین کے لیے بھی امدادی کام شروع کیا تھا لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسے عارضی طور پر معطل کردیا گیا ہے۔ واحد نے بتایا ’’ہم ان کے گھروں کی مرمت کرنا چاہتے تھے اور انہیں ای رکشہ اور ہینڈ کارٹ فراہم کرکے اپنے کاروبار کو دوبارہ شروع کرنا چاہتے تھے لیکن اب یہ سارے کام ابھی کے لیے رک چکے ہیں۔”
راجستھان
راجستھان میں جماعت نے اب تک 3285 راشن کٹس تقسیم کی ہیں، جن میں سے ہر ایک میں 10 کلو آٹا، 5 کلو چاول، 1 کلو دال اور 1 لیٹر کھانا پکانے کا تیل غریب لوگوں میں ریاست کے متعدد حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
جماعت کے راجستھان کے ریاستی سکریٹری ڈاکٹر محمد اقبال نے بتایا ’’ہم نے پکے ہوئے کھانے کے 11000 سے زائد پیکٹ اور تقریبا 1 لاکھ روپے نقد رقم بھی تقسیم کی ہے۔ ہم اب تک 15،000 افراد تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ہم نے 4،600 ماسک بھی تقسیم کیے ہیں۔‘‘
جماعت کے راجستھان کے صدر محمد ناظم الدین نے کہا ’’جماعت کے کارکنان دوسرے سماجی گروپس کے ساتھ اور عطیہ کرنے والے لوگوں کی حمایت سے ضرورت مند افراد کے گھروں پر راشن کٹ تقسیم کرنے میں مصروف ہیں۔‘‘
ہم نے اپنے کارکنوں کو انسان دوستی کی بنیاد پر امداد کے لیے ہدایت کی ہے: جے آئی ایچ کے نائب صدر محمد سلیم انجینئر
جماعت کے زونل اور ضلعی دفاتر کو گذشتہ ہفتے مرکز سے سرکلر جاری کیے گئے تھے، جس میں ان سے کہا گیا تھا کہ وہ لوگوں کو کورونا وائرس کے بارے میں آگاہ کریں اور اناج کے ذریعے ضرورت مند لوگوں کی مدد بھی کریں۔
جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر محمد سلیم انجینئر نے کہا ’’ہم نے اپنے کارکنوں کو کورونا وائرس کے حوالے سے ہدایات جاری کی ہیں۔ ہم نے ان سے عوام میں وبا کے بارے میں شعور بیدار کرنے کو کہا۔ ہم نے لوگوں سے مساجد کے بجائے گھر پر نماز پڑھنے کو بھی کہا ہے۔ اس کے علاوہ ہم نے انھیں یہ بھی کہا ہے کہ لاک ڈاؤن سے روزانہ مزدوروں اور غریبوں کے لیے مشکلات پیدا ہوں گی لہذا ہماری جماعت یونٹوں کو دوسرے گروہوں اور افراد کے ساتھ مل کر ایسے لوگوں کے لیے کھانے کا بندوبست کرنا چاہیے اور جو لوگ بے گھر ہیں ان کی رہائش کا انتظام کرنا چاہیے۔‘‘
جماعت کے رہنما نے کہا ’’ہم نے اپنے کارکنوں سے کہا کہ یہ وقت آگیا ہے کہ بلا کسی عقیدے کے انسانیت کی خدمت کی جائے۔‘‘
انھوں نے مزید کہا ’’دہلی میں ہفتہ کے روز جماعت اور اس سے وابستہ کارکنوں نے 7000 افراد میں پکا ہوا کھانا تقسیم کیا۔ فائدہ اٹھانے والے اکثریت طبقہ کے ہمارے بھائی تھے۔ ہم مذہب کی بنیاد پر کسی امتیازی سلوک کے بغیر اپنے امدادی کام کر رہے ہیں۔‘‘
اتر پردیش
جماعت مشرقی یوپی کے 30 اضلاع میں مؤثر طور پر امدادی کام کررہی ہے۔
تفصیلات دیتے ہوئے مشرقی یوپی جماعت اسلامی ہند کے صدر ملک محمد فیصل نے کہا ’’ہم ضرورت مند لوگوں کو ایک ایک ہزار روپے مالیت کی راشن کٹ فراہم کر رہے ہیں۔ ہم نے اپنے رضاکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ حفاظت کے تمام اقدامات جیسے ماسک پہنیں اور امدادی سامان کی تقسیم کے دوران محفوظ فاصلہ برقرار رکھیں۔ اب تک تقریباً 3000 افراد کو ایسی کٹس دی جا چکی ہیں۔‘‘
بہار
بہار میں جماعت کے کارکن کئی اضلاع میں امدادی کام چلا رہے ہیں۔
بہار جماعت کے صدر محمد رضوان اصلاحی نے بتایا کہ ’’ہمارے رضاکاروں نے کوسی اور پورنیہ کے سیکڑوں لوگوں میں ماسک اور سینیائٹرز تقسیم کی ہیں۔ پٹنہ جیسے شہروں میں ہمارے ممبروں نے ان لوگوں کی فہرست تیار کی ہے جن کو اناج کی ضرورت ہے اور وہ ایک ہفتہ، دو ہفتہ اور یہاں تک کہ ایک مہینے تک کے لیے راشن کٹ مہیا کررہے ہیں۔ پٹنہ سٹی کے علاقے میں ہم نے مذہب کی تفریق کے بغیر لوگوں میں ایک ماہ کے لیے ایسی کٹس تقسیم کیں۔‘‘
کچھ علاقوں میں جماعت کے کارکنوں نے ضرورت مند لوگوں میں راشن تقسیم کرنے کے لیے مقامی راشن اسٹورز کے ساتھ معاہدہ کیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ’’نوادہ، موتیہاری اور سہرسہ میں بھی ضرورت مند لوگوں کو راشن کٹس مہیا کی جارہی ہیں۔ ہم نے کچھ خاص مقدار میں اناج فراہم کرنے کے لیے مقامی راشن اسٹورز کے ساتھ معاہدہ کیا ہے (جیسے 5 کلو چاول، 3 کلو آٹا وغیرہ)۔ شام کو ہم راشن اسٹورز کے مالکان کو رقم ادا کرتے ہیں۔‘‘
کچھ اضلاع میں جماعت کی مقامی اکائیوں نے متعلقہ ضلعی مجسٹریٹ کو اپنی خدمات دینے کےلیے خط لکھا ہے۔
جماعت کے ریاستی صدر نے کہا ’’پٹنہ، موتیہاری اور ارریہ میں ہماری یونٹ کے صدور نے ضلعی مجسٹریٹ کو دو دعوتیں پیش کرتے ہوئے خط لکھا ہے: اگر حکومت کو امدادی سامان کی تقسیم کے لیے رضاکاروں کی ضرورت ہے تو ہم انھیں ایسے رضاکار فراہم کریں گے۔ ہم نے ان کے کام کو تیز کرنے کے لیے انھیں فنڈز فراہم کرنے کی پیش کش بھی کی ہے۔ ہم نے مختلف علاقوں میں نقل مکانی کرنے اور ضرورت مند لوگوں کی مدد کرنے کے لیے بھی اجازت طلب کی ہے۔‘‘
پٹنہ کے پھلواری شریف جیسے کچھ علاقوں میں ، جماعت کے کارکن پیس فاؤنڈیشن، رابطہ کمیٹی اور کوشش جیسے دوسرے گروپس کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
رضوان اصلاحی نے کہا ’’ہم نے پچھلے تین دنوں میں کام شروع کیا ہے۔ اس لاک ڈاؤن کا اختتام کب ہوگا اس کا ہمیں کوئی اندازہ نہیں ہے۔ لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ یہ لاک ڈاؤن طویل عرصے تک جاری رہے گا لہذا اب ہم ایک طویل المیعاد منصوبہ بنارہے ہیں۔ ہم امداد کی ضرورت کا اندازہ لگانے کے لیے مختلف علاقوں میں سفر کرنے کی اجازت کے خواہاں ہیں۔‘‘
مغربی بنگال
ریاست بھر میں 1500 علاقوں میں جماعت اسلامی کے کارکنان امدادی کام کر رہے ہیں۔
بنگال جماعت کے صدر عبد الرفیق نے بتایا ’’ہم نے کولکتہ نارتھ 24 پرگنہ اور جنوبی چوبیس پرگنہ میں امدادی کام شروع کر دیا ہے اور پوری ریاست میں اس کو وسعت دینے جا رہے ہیں۔ ابتدائی رقم کے طور پر اس مقصد کے لیے ہم نے اپنے امدادی فنڈ سے ڈھائی لاکھ روپے جاری کیے ہیں۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’ہم نے اپنے مقامی یونٹوں سے کہا ہے کہ وہ اناج کے پیکٹ ضرورت مندوں میں بانٹ دیں۔ ہر کٹ میں اتنا اناج ہوتا ہے جو 10 دن کے لیے کافی ہوتا ہے۔ ہم اس مدت کے بعد اگلی مدد فراہم کریں گے۔ اب تک ہم 300 خاندانوں میں ایسی کٹس بانٹ چکے ہیں۔ ہم نے یہ کام 27 مارچ سے شروع کیا تھا۔ ہم ریاست بھر کے 1،500 علاقوں میں اپنے کام کو بڑھا رہے ہیں۔‘‘