جماعت اسلامی ہند نے ایڈووکیٹ محمود پراچہ کے دفتر پر پولیس کے چھاپے کی مذمت کی
نئی دہلی، دسمبر 26: جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) نے جمعرات کو ایڈووکیٹ محمود پراچہ کے دفتر میں دہلی پولیس (خصوصی سیل) کے ذریعہ چھاپے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ چھاپہ انتقام اور دھمکی کا کام ہے، کیوں کہ ایڈووکیٹ پراچہ شمال مشرقی دہلی فسادات کے بہت سے متاثرین اور سی اے اے مخالف مظاہروں میں اپنے کردار کے لیے ناجائز طور پر گرفتار افراد کے لیے مقدمات لڑ رہے ہیں۔‘‘
جے آئی ایچ کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے کہا کہ دہلی پولیس کی حالیہ گرفتاریوں میں ایک واضح نمونہ موجود ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ پولیس کوئی پیغام بھیجنا چاہتی ہے کہ جو لوگ ناانصافی کا نشانہ بننے والے اور پولیس کی متعصبانہ کارروائیوں کے خلاف کھڑے ہوں گے، انکو انکوائریوں، چھاپوں اور گرفتاریوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جے آئی ایچ کے نائب امیر نے سرکاری اداروں کی ’’چھاپہ مار کلچر‘‘ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ’’حکومت مختلف ایجنسیوں کا غلط استعمال کرکے ان لوگوں کو ڈرا دھمکا رہی ہے جو اس کی پالیسیوں اور اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں۔‘‘
اس بات کی نشان دہی کرتے ہوئے کہ ’’آئین نے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سرکاری اداروں کو آزاد اور ایگزیکیٹو کنٹرول سے آزاد رہنے کا حکم دیا ہے‘‘، انھوں نے کہا کہ حالیہ واقعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان آئینی اصولوں کو نظرانداز کیا جارہا ہے۔‘‘
معلوم ہو کہ بہت سے سینئر وکلا نے اس چھاپے کی مذمت کی ہے اور اسے قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
انجینئر سلیم نے امید ظاہر کی کہ تمام انصاف پسند لوگ ایڈووکیٹ پراچہ پر چھاپے کی مذمت کریں گے اور پولیس مزید من مانی ہراساں کرنے سے باز آجائے گی۔