جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما اظہر الاسلام 14برس بعد جیل سے رہا

1971 کی جنگ  کے دوران جگنی جرائم کے مقدمے میں سنائی گئی سزائے موت  کے اپنے ہی فیصلے کوبنگلہ دیش کی سپریم کورٹ نے   کالعدم قرار دے دیا

ڈھاکہ،28 مئی :۔

بنگلہ دیش میں عوامی انقلاب کے بعد حالات یکسر تبدیل ہو گئے ہیں اور وہ تمام افراد جنہیں حسینہ حکومت نے سیاسی دشمنی کی وجہ سے سزائیں سنائی تھیں اور جن کی زندگی کو عذاب کیا تھا وہ یکے بعد دیگرے جیل کی سلاخوں سے رہائی پا رہے ہیں ۔اس سلسلے میں تازہ معاملہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما اظہر الاسلام کا ہے جن کی سزائے موت منسوخ کر نے کا فیصلہ سنایا گیا  اور آج 14 برسوں بعد وہ رہا کئے گئے ۔

ڈیلی اسٹار اخبار کی خبر کے مطابق   جماعت اسلامی کے رہنما اے ٹی ایم اظہر الاسلام کو آج جیل سے رہا کر دیا گیا۔ ایک روز قبل ہی سپریم کورٹ نے انہیں 1971 کی جنگ  کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات سے بری کر دیا تھا۔ کیرانی گنج واقع ڈھاکہ سینٹرل جیل کے اہلکاروں کی جانب سے ان کی رہائی کا عمل مکمل ہونے کے بعد انہیں بنگلہ دیش میڈیکل یونیورسٹی سے صبح 9:15 بجے رہا کیا گیا۔ اپنی رہائی کے فوراً بعد، جماعت اسلامی کے رہنما اسلامی تنظیم کے دیگر رہنماؤں کے ساتھ شاہ باغ چوک میں ایک ریلی میں شامل ہوئے۔

انہوں نے کہا،”آج میں 14 برس جیل میں گزارنے کے بعد رہا ہوا ہوں، میں اب آزاد ہوں، میں ایک آزاد ملک کا آزاد شہری ہوں۔“ انہوں نے سپریم کورٹ، ان کے وکلا ، جولائی کی بغاوت میں حصہ لینے والوں، خاص طور پر طلبا اور فوج کے ارکان اور ملک کے عوام کا شکریہ ادا کیا۔

اسلام نے الزام عائد کیا کہ عدالتی حراست میں جماعت کے سرکردہ رہنماوں اور دیگر افراد کی موت کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا چاہیے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ کے اپیلٹ ڈویژن نے اپنا سابقہ فیصلہ واپس لے لیا تھا۔ اس فیصلے میں انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کی سزا اور موت کی سزا کو برقرار رکھا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے جیل حکام کو ہدایت کی تھی کہ اظہرالاسلام کو فوری طور پر رہا کیا جائے تاوقتیکہ وہ کسی اور کیس میں گرفتار نہ ہوں۔ 30 دسمبر 2014 کو اس وقت کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل-1 نے اسلام کو انسانیت کے خلاف جرائم کے تین الزامات پر سزائے موت اور دو دیگر معاملات پر قید کی سزا سنائی تھی۔ سپریم کورٹ نے 27 مئی 2025 کے اپنے تازہ فیصلے میں ثبوتوں کا صحیح اندازہ لگانے میں اپنی سابقہ ناکامی کو تسلیم کیا۔

واضح رہے کہ اظہر الاسلام کو 2014 میں بین الاقوامی جرائم ٹریبونل نے 1971 کی جنگ کے دوران رنگپور علاقے میں قتل، اغوا، عصمت دری اور دیگر مظالم کے الزامات میں سزائے موت سنائی تھی۔ انہوں نے 2015 میں اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی، جس پر 2025 میں سپریم کورٹ نے سماعت مکمل کی۔