جس قوم کے درمیان ہمارا رہن سہن ہے اس کے ساتھ ہمارے تعلقات خوشگوار ہونے چاہئیں

اجتماعی امن وہم آہنگی قائم رکھنے میں دینی اداروں کا رول کے موضوع پر فقہ اکیڈمی کےانڈیا کے زیر اہتمام دو روزہ قومی سمینار میں علمائے کرام کااظہار خیال

نئی دہلی ،26 دسمبر :۔

ملک کے موجودہ حالات خاص طور پر مسلمانوں کے لئے تشویشناک ہیں ۔آئے دن مندر ،مسجد کے تنازعہ نے ملک کے امن و امان کو بہت نقصان پہنچا رہا ہے۔ ملک کی قدیم فرقہ وارانہ ہم آہنگی خطرے میں ہے۔اور شدت پسند طبقہ مسلسل ملک کی امن و امان کی فضا کو مکدر کرنے میں کوشاں ہے۔ ایسی صورت میں مسلمانوں کو کیا لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے ،اور دینی ادارے   کس طرح ملک کے امن و امان میں کارگر کردار ادا کر سکتے ہیں ؟ اس اہم موضوع پر گزشتہ دنوں اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کی جانب سے دو روزہ قومی سمینار کا انعقاد عمل میں آیا جس میں معروف علمائے کرام اور دانشوروں نے شرکت کی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

اسلامک فقہ اکیڈمی انڈیا کے زیر اہتمام   منعقدہ دو روزہ قومی سمینار کے افتتاحی اجلاس میں  مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر محسن عثمانی ندوی نے کہا کہ امن و امان کی فضا پیغمبرانہ مشن کے لیے بہت ضروری ہے۔ اسی طرح جس قوم کے درمیان ہمارا رہن سہن ہے اس کے ساتھ ہمارے تعلقات خوشگوار ہوں۔ اس کے نفسیات، عادات واطوار اور فکرونظر سے ہماری ہم آہنگی بھی پوری طرح پائی جاتی ہو۔ جنگ و جدل کے ماحول میں کوئی کام نہیں کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لسان قوم کا جاننا ایک داعی کے لیے نہایت ضروری ہے۔

اجلاس کے مہمان اعزازی محترم مولانا مزمل الحق حسینی  نے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ نقض امن کے کیا اسباب اور وجوہات ہیں، تاکہ اس کا سد باب کیا جاسکے، انہوں نے کہا کہ اس کی کئی وجوہات میں سے ایک اہم وجہ تعصب، تنگ نظری اور تفق و بالا دستی ہے، ابوظبی سے تشریف لائے ڈاکٹر محمد نعمت اللہ ندوی نے کہا کہ ہمارے اہل مدارس کا اہم ترین فریضہ ہے کہ ہم اپنے امن و سلامتی کے پیغام کو عام کریں، تاکہ باہمی تعلقات میں جو غلط فہمیاں پیدا ہوگئی ہیں وہ دور ہوسکے، صدارتی خطاب میں حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی    نے کہا کہ ہندوستان کے مدارس اور اہل مدارس نے ہر دور میں شاندار خدمات انجام دی ہیں. چاہے ملک میں امن وہم آہنگی کا قیام ہو یا سدبھاؤنہ اور بھائی چارے کا فروغ ہو۔ اس اجلاس سے دارالعلوم ندوۃ العلماء کےاستاذ ڈاکٹر محمد علی شفیق ندوی اور مولانا آفتاب عالم ندوی اور ڈاکٹر ابرار اصلاحی اعظمی نے خطاب کیا۔ پروگرام کا آغاز قاری فضل الرحمن کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، مہمانوں کا استقبال ڈاکٹر صفدر علی ندوی نے کیا، پروگرام کی نظامت کے فرائض مفتی احمد نادر قاسمی نے انجام دیئے جبکہ آئے ہوئے مہمانوں کا شکریہ مفتی امتیاز احمد قاسمی نے ادا کیا۔