جسٹس شیکھر یادو کے خلاف سپریم کورٹ کے 13 وکلا کی چیف جسٹس کو خط
چیف جسٹس سنجیو کھنہ کو خط لکھ کر وکلا ء نے سی بی آئی کوشیکھر یادو کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا
نئی دہلی ،18 جنوری :۔
مسلمانوں کے خلاف انتہائی نفرت امیز تبصرہ کرنے والے الہ آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شیکھر یادو نے بھلے ہی اپنی کرتوت کو جائز ٹھہرایا ہو اور اپنے موقف پر قائم ہوں لیکن ان کے خلاف انصاف پسندوں کی تحریک جاری ہے۔تازہ معاملہ میں اب سپریم کورٹ کے 13 وکلا نے خط لکھ کر جسٹس شیکھر کے خلاف آیف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ اس سلسلے میں وکلا نے چیف جسٹس آف انڈیا کو خط لکھا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دیں ۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز جمعہ کو سپریم کورٹ کے 13 سینئر وکلاء نے چیف جسٹس سنجیو کھنہ کو ان کے خلاف خط لکھا ہے۔ اس خط میں سی جے آئی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ سی بی آئی کو جسٹس شیکھر یادو کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت دیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 8 دسمبر کو الہ آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی لائبریری میں وشو ہندو پریشد کے لیگل سیل کی طرف سے ایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔ اس پروگرام میں جسٹس یادو نے مسلمانوں کے خلاف کئی بیانات دیے تھے۔ اس کے بعد سپریم کورٹ اور الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ارون بھنسالی نے ان سے وضاحت طلب کی تھی۔ اس کے جواب میں جسٹس شیکھر یادو نے کہا تھا کہ ان کے بیان سے عدالتی نظام کے کسی اصول کی خلاف ورزی نہیں ہوئی ہے اور وہ اپنے بیان پر قائم ہیں۔ شیکھر یادو کی یہ وضاحت حال ہی میں سامنے آئی ہے، جس کے بعد جمعہ کو سپریم کورٹ کے 13 وکلاء نے ان کے خلاف سی جے آئی کو خط لکھ کر ان سے از خود نوٹس لینے اور کارروائی کی ہدایات دینے کی درخواست کی ہے۔
وکلا نے اپنے خط میں لکھا کہ وشو ہندو پریشد (VHP) کے قانونی سیل کی طرف سے 8 دسمبر 2024 کو الہ آباد ہائی کورٹ کے لائبریری احاطے میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا اور الہ آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شیکھر یادو نے بھی اس سے خطاب کیا تھا۔ ان کی تقریر میں ایسے تبصرے شامل تھے جو غیر آئینی اور جج کی طرف سے اٹھائے گئے عہدے کے حلف کے خلاف ہیں۔
اپنے پورے خطاب میں انہوں نے ‘ہماری گیتا’ اور ‘آپ کے قرآن’ کا ذکر کیا۔ اس میں جج کھلے عام اپنے آپ کو ایک مذہبی طبقے سے جوڑتا ہے جبکہ دوسرے کی توہین کرتا نظر آتا ہے۔ ان کا مسلمانوں کے لیے ‘جنونی’ کا لفظ استعمال کرنا انتہائی تضحیک آمیز اور پریشان کن ہے۔