جب تک ہم اتحاد میں ہیں مسلم مخالف ،اقلیت مخالف مہم کی اجازت نہیں دیں گے
این ڈی اے حکومت میں اہم اتحادی جنتا دل یونائیٹیڈ کے قومی ترجمان کے سی تیاگی کا اظہار عزم
نئی دہلی ،09 جون :۔
لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کی اکیلےدم پر اکثریت حاصل نہ کر پا نے کی وجہ سے امید کی جا رہی ہے کہ اس کی مسلم مخالف مہم کو لگام لگے گا اور وہ کھل کو مسلمانوں اور اقلیت کے خلاف حملہ نہیں کر سکے گی ۔جیسا کہ 2014 اور 2019 میں حکومت سازی کے بعد بی جے پی نے مسلمانوں کے ساتھ رویہ اختیار کیا تھا ۔اس کی بڑی وجہ ہے کہ اس بار این ڈی اے کی حکومت بن رہی ہے اور اس میں دو اہم اتحاد پارٹیاں ہیں جن کی ساکھ مسلمانوں میں کافی بہتر اور مضبوط رہی ہے اور جو سیاسی طور پر مسلمانوں کے ہمدرد بھی سمجھے جاتے رہے ہیں ۔ایک آندھرا پردیش کی ٹی ڈی پی ہے جس نے پہلے ہی مسلمانوں کے چار فیصد ریزرویشن کو جاری رکھنے کے عہد کا اعادہ کیا ہ وہیں دوسری جانب بہار کی جنتا دیو یونائٹیڈ ہے جسے بہار میں مسلمانوں نے ہاتھوں ہاتھ لیا ہے۔بی جے پی کے ساتھ اتحاد کے باوجود مسلمانوں نے جے ڈی یو پر اعتماد ظاہر کیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ جنتا دل یونائٹیڈ کے قومی ترجمان کے سی تیاگی نے گزشتہ روز مسلمانوں کے خدشات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جنتا دل (متحدہ) مرکز میں آنے والی قومی جمہوری اتحاد کی حکومت کو مسلمانوں اور دیگر اقلیتی برادریوں کے خلاف مہم چلانے کی اجازت نہیں دے گی۔
مسلمانوں میں اپنی پارٹی کی ساکھ پر فخر کرتے ہوئے تیاگی نے کہا، ’’جب تک ہم وہاں (بی جے پی کے ساتھ اقتدار میں ہیں)، کوئی بھی مسلم مخالف، اقلیت مخالف مہم نہیں چلائی جائے گی۔ بہار میں، جے ڈی (یو) کا اب بھی مسلمانوں میں کافی ووٹ شیئر ہے۔
تیاگی نے کہا کہ ان کی پارٹی کے امیدوار مجاہد عالم نے بہار کے مسلم اکثریتی کشن گنج حلقہ سے لوک سبھا انتخابات میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے امیدوار سے آگے دوسرے نمبر پر رہے۔ اس حلقے سے کانگریس پارٹی کے محمد جاوید نے کامیابی حاصل کی۔ تیاگی نے کہا کہ جنتا دل (متحدہ) "تمام برادریوں اور فرقوں کے لیے اتفاق رائے پیدا کرنے” میں یقین رکھتی ہے اور یہ کہ آنے والی مرکزی حکومت کے حصے کے طور پر، وہ "لوگوں پر ان کو نافذ کرنے” کے بجائے پالیسیوں پر وسیع تر بات چیت کی وکالت کرے گی۔اس موقع پر انہوں نے یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے معاملے پر بھی تمام فریق سے بات چیت کرنے کے بعد ہی فیصلہ کرنے کی بات کہی۔