جبراً  ملک بدر کئے جانے والے پانچ مسلمانوں کو واپس لایا گیا

بنگالی مسلمانوں کو  بنگلہ دیشی قرار دینے کی مذموم کوشش

 

مشتاق عامر

نئی دہلی ،19 جون :۔

بنگلہ بولنے والے مسلمانوں کو بنگہ دیشی قرار دے کر ان کو ہراساں کرنے کے واقعات ملک کی مختلف ریاستوں میں اب معمول حصہ بن گئے ہیں ۔گذشتہ دنوں مہاراشٹر پولیس نے ایسے ہی پانچ مسلم نوجوانوں کو جبراً ملک بدر کرکے بنگلہ دیش بھیج دیا تھا ۔  مغربی بنگال حکومت کی مداخلت کے بعد  پانچوں افراد کو بنگلہ دیش سے واپس لایا گیا ہے ۔جبراً ملک بدر کئے گئے چار افرا د کا تعلق مرشد آباد سے ہے جبکہ ایک کا تعلق مشرقی بردوان سے بتا یا جا رہا ہے۔ مہاراشٹر پولیس نے محبوب شیخ نام کے ایک نوجوان کو جو تھانے میں مستری کا کام کر تھا، بنگلہ دیشی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے جبراً سرحد پار بنگلہ دیش میں دھکیل دیا تھا۔ مہاراشٹر کے تھانے علاقے میں راج مستری کے طور پر کام کرنے والے محبوب شیخ کو مہاراشٹر پولیس نے 11 جون کو غیر قانونی بنگلہ دیشی ہونے کےالزام  میں گرفتار کیا تھا ۔ پولیس نے محبوب شیخ کو 15 جون کو سلی گوڑی میں بی ایس ایف کے حوالے کر دیا تھا ۔ اس کے بعد  محبوب شیخ کو زبردستی بنگلہ دیش بھیج دیا گیا۔  محبوب شیخ کے اہل خانہ نے اس کے ووٹر کارڈ ، آدھار کارڈ، راشن کارڈ یہاں تک کہ پنچایت سے تصدیق شدہ خاندانی شجرہ اور اس کی اہلیہ اور تین بچے ہونے سمیت تمام ثبوت سکیورٹی اہل کاروں کے سامنے  پیش کئے تھے۔ اس کے باوجود ہفتہ کی صبح ساڑھے تین بجے بی ایس ایف نے اسے سرحد پار بنگلہ دیش میں دھکیل دیا ۔

جبری ملک بدری کے بعد محبوب شیخ نے ایک گاؤں میں پناہ لی اور گھر والوں کو اس کی اطلاع دی۔مغربی بنگال کی ممتا حکومت کی مداخلت کے بعد محبوب شیخ کو واپس لایا گیا ہے۔ اس معاملے میں مغربی بنگال حکومت کا طرز عمل قابل ستائش رہا  ۔ مغربی بنگال حکومت کی مداخلت کے بعد مہاراشٹر پولیس کے ذریعے غیرقانونی بنگلہ دیشی قرار دے کر ملک بدر کیے گئے محبوب شیخ کے علاوہ چار دیگر شہریوں کو بھی ملک واپس لایا گیا ہے۔ یہ تمام افراد مغربی بنگال کے رہنے والے ہیں۔ ان میں چار کا تعلق مرشدآباد سے ہے جبکہ ایک شخص  بردوان ضلع سے تعلق رکھتا ہے۔ وزیراعلیٰ ممتا بینرجی نے بی جے پی حکومت پر بنگالی بولنے والے شہریوں کو نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا ہے۔ مغربی بنگال مائیگرنٹ ویلفیئر بورڈ کے سربراہ سمیر الاسلام نے بتایا کہ وزیراعلیٰ ممتا بینرجی کی ہدایت پر حکومت اور پولیس نے اس معاملے کی اطلاع مرکزی حکومت اور بی ایس ایف کو دی۔ اس کے بعد محبوب شیخ اور شميم خان کو سوموار کے روز بھارت واپس لایا گیا جبکہ دیگر افراد کو اتوار کو واپس لایا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ہم یہ بھی جانچ کر رہے ہیں کہ کیا مغربی بنگال کے اور بھی شہری  اسی طرح بنگلہ دیش بھیجے گئے ہیں۔

کولکاتہ میں پولیس حکام نے بھی پانچ افراد کی وطن واپسی کی تصدیق کی ہے۔ مرشد آباد کےپولیس سپرنٹنڈنٹ کمارسنی راج نے کہا کہ ہم نے بی ایس ایف کے ساتھ تعاون کیا اور اب نو جوان اپنے گھر واپس لوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کا پتہ لگا نے کی کوشش کر ر ہے ہیں کہ کیا مغربی بنگال کے اور شہری بھی ہیں جنہیں اسی  طرح بنگلہ دیش بھیجا گیا ہے۔مرشد آباد پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے بنگلہ دیش بھیجے گئے افراد کی ہندوستانی شہریت کا پتہ لگانے کے لیے مقامی سطح پر فوری تحقیقات کی ہیں۔ متعلقہ دستاویزات تصدیق کے بعد انہیں بارڈر سیکورٹی فورس کے حوالے کر دیا گیا۔ مرشد آباد پولیس لگاتار بی ایس ایف کے ساتھ رابطہ میں رہی۔ اس سلسلسے میں بی ایس ایف نے بنگلہ دیش کے بارڈر گارڈ کے ساتھ فوری طور پر فلیگ میٹنگ کی اور نوجوانوں کو واپس لانے کی کارروائی کی گئی۔ پولیس نے کہا کہ واپس لائے گئے پانچ لوگوں میں سے چار  کا تعلق مرشد آباد  اور ایک مشرقی بردوان سے ہے۔ ان کی شناخت مرشد آباد کے رہنے والےمحبوب شیخ، نظام الدین ، شمیم خان، مینا ر الشیخ اور مشرقی بردوان ضلع  کےمونیشور کے رہنے والےمصطفیٰ کمال شیخ کے طور پر کی گئی ہے۔