جامع مسجد گیان واپی معاملے میں مسجد فریق کو جھٹکا، تہہ خانے میں پوجا کی اجازت  

وارانسی، 31 جنوری

وارانسی میں واقع جامع مسجد گیان واپی کے سلسلے میں مسجد انتظامیہ کمیٹی کو ایک جھٹکا دیتے ہوئے  ضلعی عدالت نے ہندو فریق کو گیانواپی کمپلیکس میں واقع ویاس جی کے تہہ خانے میں پوجا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ ضلع جج ڈاکٹر اجے کرشنا وشویش نے بدھ کو اس کے لیے حکم جاری کیا۔ اس معاملے میں دونوں پارٹیوں کے درمیان بحث منگل کو ہی مکمل ہو گئی۔ ڈسٹرکٹ جج نے اپنا فیصلہ آج کے لیے محفوظ کر لیا تھا۔

سروے رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد مسلسل ہندو تنظیمیں اس سلسلے میں سر گرم ہیں۔مسجد کمیٹی کی جانب سے پیش کی گئی تمام تاریخی شواہد اور 1993 ورشپ ایکٹ کے خلاف ضلع عدالت نے ہندو فریق کو آج تہہ خانے میں پوجاکی اجازت دے دی ہے۔

واضح رہے کہ مدعی شیلیندر ویاس نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ان کے نانا سومناتھ ویاس کا خاندان 1993 تک تہہ خانے میں باقاعدہ پوجا کیا کرتا تھا۔ 1993 سے تہہ خانے میں  پوجا کی رسومات بند ہو گئیں۔ اس وقت یہ تہہ خانہ انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کے پاس ہے۔ تہہ خانے کو ڈی ایم کے حوالے کیا جائے اور وہاں دوبارہ  پوجاشروع کرنے کی اجازت دی جائے۔

کورٹ نے جاری اپنے حکم نامے میں ایک ہفتے کے اندر پوجا کے مکمل انتظام کرنے اور وشو ناتھ مندر ٹرسٹ کے  ذریعہ منتخب پوجاریوں سے ہندو رسومات ادا کرانے کے انتظاماتکرنے کی بھی ہدایت دی ہے۔

عدالت کے 17 جنوری کے حکم کے بعد ڈی ایم نے 24 جنوری کو تہہ خانے کا قبضہ حاصل کر لیا۔ اس پر مدعا علیہ جماعت انجمن انتظامیہ نے اعتراض کرتے ہوئے دلیل دی تھی کہ 17 جنوری کے حکم نامے میں عدالت نے صرف ریسیور مقرر کرنے کا ذکر کیا ہے۔ اس میں عبادات کے حقوق کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ اس لیے کیس کو طے شدہ سمجھ کر خارج کر دیا جائے۔ عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیاتھا۔