جامع مسجد گیان واپی معاملہ: پھر سپریم کورٹ پہنچا ہندو فریق،سیل بند وضو خانے کے سروے کا مطالبہ
نئی دہلی ،29جنوری :۔
وارانسی واقع گیان واپی جامع مسجد کے سلسلے میں اے ایس آئی کی سروے رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد ہندوتو تنظیمیں سر گرم ہو گئی ہیں ۔پورے ملک میں اس سروے کے تعلق سے مسجد سے پہلے مندر ہونے کے دعوے کئے گئے ہیں جسے مسجد فریق نے سرے سے خارج کر دیا ہے ۔ ہندو فریق نے اب سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 19 مئی 2023 کو دیے اپنے اس حکم میں تبدیلی کرے جس کے تحت احاطہ میں اس جگہ سروے پر روک لگا دی گئی تھی جہاں مبینہ طور پر شیولنگ ملنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ ہندو فریق کا کہنا ہے کہ اب اس سیل کیے گئے جگہ پر بھی سائنسی سروے کرانے کی اجازت دی جائے۔
ہندو فریق نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ کو ایک عرضی دی ہے۔ اس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت اے ایس آئی ڈائریکٹر جنرل کو گیانواپی کی اس جگہ پر سروے کرنے کی ہدایت دے جس جگہ مبینہ طور پر شیولنگ ہونے کی بات کہی گئی تھی۔ سائنسی سروے سے سیل کیے گئے علاقہ میں موجود اس مبینہ ’شیولنگ‘ کو بغیر نقصان پہنچائے تفصیلی جانکاری حاصل ہو جائے گی۔ اس سے اس کو کسی طرح کا نقصان بھی نہیں پہنچ پائے گا اور حقائق بھی سامنے آ جائیں گے۔
عرضی میں اس بات کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ گیانواپی مسجد احاطہ میں بنی نئی اور مصنوعی دیواروں و چھتوں کو ہٹانے کے بعد ہی سروے کیا جائے۔ اس کے علاوہ دیگر بند مقامات پر بھی کھدائی اور دیگر سائنسی طریقے سے سروے کیے جائیں جس کی رپورٹ عدالت کو سونپی جائے۔
قابل غور ہے کہ جس بند علاقہ پر عدالت نے سائنسی سروے نہ کرنے کی ہدایت دی تھی، وہ مسجد کا وضوخانہ ہے اور جسے مبینہ طور پر شیو لنگ کہا جا رہا ہے وہ در اصل فوارہ ہے ۔