جامع مسجد گیان واپی  : ضلعی عدالت کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ پہنچے مسلم فریق کو مایوسی

 مسلم فریق نے رات دیر گئے رجسٹرار سے رابطہ کر کے سپریم کورٹ سے فوری طور پر ضلعی کورٹ کے حکم میں مداخلت کی اپیل کی  تاہم عدالت عظمیٰ نے عرضی پر سماعت سے انکار کر دیا

نئی دہلی،یکم فروری :۔

جامع مسجد گیان واپی معاملے میں ضلعی عدالت نے جس سرعت اور بر ق رفتاری کے ساتھ سماعت کی اوریکے بعد دیگرے مندر فریق کے حق میں فیصلہ صادر فرمایا وہ حیران کن ہی  نہیں بلکہ عدالتی کارروائی کی تاریخ میں حیرت انگیز بھی ہے۔ابھی معاملہ اے ایس آئی کے سروے رپورٹ میں مندر ہونے کے دعوے پر چل رہا تھا دریں اثنا ضلعی عدالت نے ایک اور قدم بڑھاتے ہوئے گیان واپی جامع مسجد کے تہہ خانے کے جنوبی حصے میں ہندو فریق کو پوجا کی اجازت دے دی ۔

ضلع عدالت کی جانب سے گیانواپی مسجد کے ویاس تہہ خانے میں پوجا کی اجازت دینے اور انتظامیہ کی جانب سے راتوں رات تمام بندوبست کرنے کے بعد پوجا کرانے کے بعد مسلم فریق نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ تاہم عدالت عظمیٰ نے عرضی پر سماعت سے انکار کر دیا۔ مسلم فریق نے رات دیر گئے سپریم کورٹ کے رجسٹرار سے رابطہ کیا اور حکم پر رات بھر عمل درآمد کے باعث فوری فہرست کا مطالبہ کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق  گیانواپی مسجد کی قانون ٹیم، جس میں وکیل فضیل ایوبی، نظام پاشا اور آکانکشا شامل ہیں، نے علی الصبح 3 بجے سپریم کورٹ کے رجسٹرار سے رابطہ کیا تھا۔ اس کے لیے انہوں نے رجسٹرار سے ایک گھنٹے تک بات چیت کی تھی۔

رپورٹ کے مطابق مسجد انتظامیہ کمیٹی کی جانب سے دائر عرضی پر سپریم کورٹ نے سماعت سے انکار کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کو کہا۔ ضلع عدالت کے فیصلے پر ہندو فریقی نے خوشی کا اظہار کیا ہے جبکہ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عجلت میں جاری کیا گیا ہے اور اس میں کئی خامیاں موجود ہیں۔