جامع مسجد سرینگر میں نماز پر پابندی نہیں: پولس کا دعوی

سرینگر: جموں و کشمیر کے ایک سینئر پولس افسر نے ہفتہ کو دعوی کرتے ہوئے کہا ہے کہ سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں نماز پڑھنے پر کوئی پابندی نہیں لگی ہے۔

اس دوران جامع مسجد کمیٹی کے ایک رکن نے پولس کے دعوے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مسجد سے کسی طرح کی پابندی ہٹانے اور لوگوں کے یہاں آکر نماز پڑھنے کو لے کر کوئی اطلاع نہیں ملی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’میں جب جمعہ كو جامع مسجد جاتا ہوں تو اس کے پاس ہتھیار لئے مرکزی نیم فوجی دستوں کے جوانوں کو تعینات دیکھتا ہوں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ پانچ اگست کے بعد پابندیوں کی وجہ سے جامع مسجد میں کوئی نماز ادا نہیں کی گئی ہے۔ کمیٹی کے رکن نے کہا،’’جامع مسجد میں آخری بار چار اگست کو نماز ادا کی گئی تھی۔ مرکزی نیم فوجی دستوں کے جوان اب بھی تعینات ہیں اور مسجد کے تمام دروازے بند ہیں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ نہ تو پولس نے اور نہ ہی ضلع انتظامیہ نے جامع کمیٹی کو پابندی ہٹانے کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ کمیٹی کے چیئرمین میر واعظ مولوی عمر فاروق گذشتہ پانچ اگست سے ہی گھر میں نظربند ہیں۔ کچھ میڈیا اہلکاروں نے ہفتہ کو علاقے کا جائزہ لیا تھا اور انہوں نے دیکھا کہ جامع مسجد کے تمام مرکزی دروازے اور جامع مارکیٹ بند ہیں۔ نوهٹٹا کے پاس مرکزی دروازے پر سیکورٹی بھی تیار ہیں جبکہ گوجوارا میں نیم فوجی دستے کے جوان موجوود ہیں۔