جامعہ کے بعد اے ایم یو میں بھی پولیس نے کیمپس میں گھس کر طلبا پر کیا لاٹھی چارج، ہاسٹل میں بھی کی توڑ پھوڑ اور بچوں کو زود و کوب
نئی دہلی، دسمبر 16: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا پر دہلی پولیس کے حملے کے بعد اتوار کی شام متنازعہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف اور جامعہ کے طلبا کی حمایت میں علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے طلبا کے احتجاج نے پرتشدد شکل اختیار کرلی۔ جبکہ علی گڑھ پولیس نے لاٹھی چارج کا سہارا لیا اور آنسو کے گولے فائر کیے۔
اے ایم یو اسٹوڈنٹس یونین کے سابق صدر مشکور احمد عثمانی نے الزام لگایا کہ پولیس اور سی آر پی ایف کے اہلکار اے ایم یو کے کئی ہاسٹل میں داخل ہوئے اور طلبا پر حملہ کیا۔ انھوں نے کہا "پولیس موریسن ہاسٹل، آفتاب ہاسٹل، سر سید ہال میں داخل ہوئی اور وہ ایک کمرے میں طلبا پر بے دردی سے حملہ کر رہے ہیں اور کمرے میں آگ لگا رہے ہیں۔” ایک ویڈیو میں کچھ پولیس اہلکار سڑک کے کنارے کھڑی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچاتے ہوئے واضح طور پر دکھائی دے رہے ہیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس کی کارروائی میں کم از کم 50 طلبا زخمی ہوئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پولیس نے کئی طلبا کو حراست میں بھی لیا ہے۔ اس کے بعد علی گڑھ میں انٹرنیٹ کو معطل کردیا گیا ہے۔
جامعہ واقعہ میں بھی دہلی کے کچھ پولیس بسوں کے اندر کچھ مادہ بہاتے ہوئے دیکھے گئے۔ جبکہ دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا نے الزام لگایا کہ بی جے پی پولیس کو بسوں کو نذر آتش کرنے کے لیے استعمال کرتی ہے۔
اے این آئی نیوز ایجنسی نے اے ایم یو کے رجسٹرار عبدالحمید کے حوالے سے نقل کیا ہے: "کیمپس میں صورت حال پریشان کن ہے، کچھ لڑکے اور سماج دشمن عناصر آئے اور پتھراؤ کیا، لہذا ہم نے پولیس سے صورت حال پر قابو پانے کے لیے کاروائی کرنے کی درخواست کی ہے۔” طالب علم رہنما نے اے ایم یو رجسٹرار کے اس بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اے ایم یو کے رجسٹرار پر شرم کی بات ہے۔ اے ایم یو کیمپس میں پولیس طلبہ پر حملہ کر رہی ہے اور آپ اس کے لیے طلبہ کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں۔ ڈوب مرو … !!!”۔
اپوزیشن نے طلبا کے خلاف پولس حملوں پر اٹھائی آواز
جامعہ اور اے ایم یو میں احتجاج کرنے والے طلبا کے خلاف پولیس کی کارروائی پر اپوزیشن کے متعدد رہنماؤں نے حکومت پر سخت تنقید کی ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری نے پیر کے صبح 1 بجے ایک ٹویٹ میں کہا ’’یونی ورسٹیوں میں طلبا پر حملہ کیا جارہا ہے۔ ایسے وقت میں جب حکومت کو آکر لوگوں کی بات سننی چاہیے، بی جے پی حکومت شمال مشرق، یوپی اور دہلی میں طلبا اور صحافیوں پر مظالم کے ذریعے اپنی موجودگی درج کرا رہی ہے۔ یہ حکومت کی بزدلی ہے۔‘‘
سی پی آئی-ایم کے جنرل سکریٹری ستارام یچوری نے کہا "یہاں پولیس کا داخلہ غیر قانونی ہے۔ لائبریری کو توڑنا، چیر پھاڑ کرنا، طاقت کا استعمال کرنا اور ہاتھ اٹھا کر طلبہ کو مارچ کروانا، ایسا نہیں کیا جاتا ہے۔ ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔‘‘