جامعہ نگر انہدامی کارروائی کا معاملہ پہنچا سپریم کورٹ، اگلے ہفتے عرضی پر سماعت
خوف و ہراس میں مبتلا مکینوں کو عدالت عظمیٰ سے انصاف کی امید

نئی دہلی،30مئی :۔
عید الاضحیٰ کی آمد آمد ہے ،ملک بھر میں مسلم اکثریتی علاقوں میں تیاریوں کا سلسلہ جاری ہے گر دہلی کے مسلم اکثریتی علاقہ جامعہ نگر میں خوف و ہراس کا ماحول ہے ۔ اتر پردیش حکومت کی جانب سے انہدامی کارروائی کے لئے نوٹس چسپاں کئے جانے کے بعد علاقے میں لوگوں کے چہروں پر مایوسی ہے ۔پچاس اور ساٹھ برسوں سے مقیم مکینوں کو اپنے آشیانے کے چھن جانے کا خوف ہے ۔یوپی کی سینچائی محکمہ نے 15 دنوں کو وقت دیا ہے ۔دریں اثنا مکینوں نے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے ۔ انہدامی کارروائی کی مہم کو چیلنج کرنے والی ایک عرضی سپریم کورٹ یں داخل کی گئی ہے جس پر اگلے ہفتے سماعت کا امکان ہے ۔ کچھ مقامی باشندوں اور کارکنوں کی طرف سے دائر کردہ درخواست میں مبینہ غیر قانونی تعمیرات کے انہدام پر روک لگانے کی استدعا کی گئی ہے۔ انہوں نے استدلال کیا ہے کہ انہدامی کارروائی کا یہ نوٹس قانون کے مطابق عمل کے بغیر بھیجا جا رہا ہے ۔
درخواست گزاروں کا دعویٰ ہے کہ مسماری نے مسلم اکثریتی محلے کو غیر متناسب طور پر متاثر کیا ہے۔ نوٹس بروقت نہیں دیے گئے یا کچھ معاملات میں بالکل بھی نہیں۔ درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ اس سے آئین کے تحت ضمانت دیے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
قبل ازیں، مبینہ طور پر مقامی میونسپل حکام کی جانب سے جامعہ نگر کے بٹلہ ہاؤس علاقے میں متعدد املاک کو نشانہ بناتے ہوئے انہدام کے نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ کئی سول سوسائٹی گروپس اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے ۔اس نوٹس کومسلمانوں کو ہدف بنا کر کارروائی کرنے سے تعبیر کیا گیا ہے ۔توقع ہے کہ عدالت عظمیٰ اگلے ہفتے اس معاملے کی سماعت کرے گی، جس سے قانونی امداد کے منتظر متاثرہ خاندانوں کو امید کی کرن ملے گی۔مکینوں کا کہنا ہے کہ کورٹ کے علاوہ اب کوئی راستہ نہیں ہے اور امید ہے کہ سپریم کورٹ ہماری بات کو سنے گی اور ہماری بنیادی حقوق کو تحفظ فراہم کیا جائے گا۔