جامعہ میں 22 جنوری کو طلباء کا بابری مسجد کی یاد میں ہڑتال کی اپیل
پران پرتشٹھا کے موقع پر مرکزی حکومت کےتعطیل کے حکم کے خلاف احتجاج،پورے دن کلاس بائیکات کی اپیل
نئی دہلی ،21جنوری :۔
مرکزی حکومت کی جانب سے رام مندر کی افتتاحی تقریب’پران پرتشٹھا‘ کے پیش نظر22 جنوری کو تعطیل کے حکومت کے خلاف جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء نے احتجاج کا علان کیا ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں طلبہ کے گروپ نے طلبہ برادری سے 22 جنوری کو دوپہر 2:30 بجے کے بعد کلاسوں کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی ہے ۔فریٹرنٹی گروپ کی جانب سے جامعہ کے طلباء سے 22 جنوری کو بابری مسجدکے انہدام کو یاد کرتے ہوئے کلاس کے بائیکاٹ کی اپیل کی گئی ہے۔اس سلسلے میں طلباء کے ایک گروپ نےکیمپس میں گھوم کر طلباء کے درمیان بیداری مہم بھی چلائی اور طلباء کے درمیان پمفلٹ بھی تقسیم کیا گیا۔
طلبہ گروپ نے ایک بیان میں اپنے احتجاج کو ” ہندوتو کے خلاف جامعہ کےطلبہ کی کلاسوں اور ریڈنگ ہالز کی ہڑتال” قرار دیا۔
تنظیم نے اپنے بیان میں کہا کہ جے ایم آئی انتظامیہ "22 جنوری کو خون میں بھیگے ہوئے مندر کے افتتاح” کے جشن کے لیے آدھے دن کی چھٹی کا اعلان کیا ہے، اور یقینی طور پر یہ فیصلہ "سنگھی حکومت کے ہندوتوا ایجنڈے” کے دباؤ میں لیا گیا ہے۔مزید اپنے بیان میں، تنظیم نے طلبہ برادری سے مطالبہ کیا کہ "بابری مسجد کی یاد میں، اور ناانصافی کے خلاف مزاحمت کی علامت کے طور پر پورے دن کے لیے دوپہر 2:30 بجے کے بعد بھی کلاس یا لائبریری میں نہ جائیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حیدر آباد میں مولانا آزاد نیشنل اردو یونیو سٹی کی طلبہ تنظیم نے بھی مرکزی حکومت کے تعطیل کے اعلان کے خلاف احتجاج کیا تھا۔مانو کے طلبا کا مرکزی حکومت کے اس فیصلے کو یونیور سٹی کی خود مختاری پر حملہ قرار دیا تھا۔ ہفتہ کو جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں،طلبہ یونین نے کہا کہ آر ایس ایس کی قیادت والی بی جے پی حکومت کی طرف سے عائد کردہ فیصلہ "ہندوستانی آئین کے جمہوری اور سیکولر اصولوں کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔
بیان میں، یونین نے کہا کہ یہ اقدام "بھارت کو ہندو راشٹر بنانے کے لیے آر ایس ایس کی حمایت یافتہ اکثریتی ریاست” کے مقصد کی بنیاد رکھتا ہے۔ یونین کے صدر متین اشرف کی طرف سے جاری کردہ بیان میں اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے "یونیورسٹیوں کے فیصلہ سازی کے عمل میں ہندوتوا کے نظریے کی مداخلت” قرار دیا گیا ہے۔