جامعہ ملیہ میں طالبات کے ساتھ تشدد کے خلاف طلبا کا احتجاج،پولیس کے خلاف نعرے بازی
طالبات کے ساتھ بد سلوکی کرنے اور انہں گھسیٹے جانے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل، طلبا کا اظہار ناراضگی ،سیکورٹی ایڈوائزر کے استعفیٰ،عوامی معافی اور آزادانہ جانچ کا مطالبہ

دعوت ویب ڈیسک
نئی دہلی،23 ستمبر :۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ (جے ایم آئی) یونیورسٹی میں گزشتہ دنوں طلباء نے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی 17 ویں برسی کے موقع پر احتجاجی جلوس نکالاتھا جس کے خلاف پولیس نے پر تشدد کارروائی کی تھی ۔اس دوران طالبات کے ساتھ بد سلوکی کی گئی اور مارپیٹ کے علاوہ ایک طالبہ کوگھسیٹا بھی گیا تھاپھر انہیں حراست میں لیا گیا ۔ پولیس کے اس رویہ کے خلاف جامعہ کے طلبا نے گزشتہ کل ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا اور نعرے بازی کی ۔
یہ احتجاج طلبہ گروپوں نے کیا تھا جس میں آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (AISA) اور اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (SFI) شامل تھیں۔ طلباء گروپوں کے مطابق مارچ کے دوران سیکورٹی اہلکاروں اور دہلی پولیس نے مداخلت کی۔طلباء نے یونیورسٹی کے سیکورٹی ایڈوائزر سید عبدالرشید کے استعفیٰ، پراکٹریل ٹیم سے عوامی معافی اور عملے کے رویہ کی آزادانہ انکوائری کا مطالبہ کیا۔
تاہم، دہلی پولیس نے کہا کہ طلباء کو متعدد انتباہات کے بعد حراست میں لیا گیا تھا، کیونکہ انہوں نے کیمپس سے باہر مارچ کرنے کی کوشش نہیں کی تھی۔ پولیس نے مزید کہا کہ امن و امان برقرار رکھنے کے لیے اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیو فوٹیج میں پولیس مداخلت کے دوران طالبات سمیت مظاہرین کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہوئے اور ایک طالبہ کو گھسٹتے ہوئے دکھایا گیا ہے جس کے بعد طلبا میں نارضگی پائی جا رہی ہے ۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ "کئی طلباء کو کیمپس سے باہر گھسیٹ کر حراست میں لینے کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا، طلباء کو مارا پیٹا گیا، اور گارڈز اور پولیس نے ان کے کپڑے کھینچ لیے، یہ سب کچھ سیکورٹی ایڈوائزر کی نگرانی میں کیا گیا،” ۔واضح رہے کہ یہ احتجاج آئیسا کے 2008 کے بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر کی عدالتی تحقیقات کے دیرینہ مطالبے کے تحت کیا گیا تھا ۔