جامعہ ملیہ اسلامیہ کیمپس میں دیوالی فیسٹول کے دوران ہنگامہ ،’جئے شری رام‘ کی نعرے بازی
باہر سے آئے درجنوں طلبا نے پر امن طریقےسے منائی جا رہی دیوالی پارٹی میں ہنگامہ کیا،طلبا انتظامیہ سے ناراض
نئی دہلی ،23 اکتوبر :۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک بار پھرسرخیوں میں ہے۔مین اسٹرین میڈیا نے گزشتہ روز منگل کو دیوالی پارٹی کے دوران ہوئے ہنگامے کو ہندو مسلم رنگ دے کر حالات کو مزید کشیدہ کرنے کی کوشش کی ۔مگر اب جامعہ میں حالات پر امن ہیں ،طلبا کی آمد و رفت معمول کے مطابق جاری ہے ۔
در اصل یہ پورا معاملہ اس وقت شروع ہوا جب منگل کو سہ پہر جامعہ ملیہ اسلامیہ می راشٹریہ کلا منچ، اے بی وی پی (اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد) سے منسلک تنظیم کی جانب سے دیوالی کے ایک پروگرام کا اہتمام کیا گیا ۔ پروگرام پر امن طریقے سے جاری تھا ،مسلم طلبا بھی بڑی تعداد میں شریک تھے ۔سہہ پہر چار بجے سے شروع ہو اپروگرم بہتر طریقے سے چل رہا تھا کہ شام کو دو گھنٹے بعد اچانک باہر سے آئے کچھ درجن بھر طلبا نے ہنگامہ شروع کر دیا ۔ مسلم طلباء پر ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے اور لڑکیوں کے ساتھ بد سلوکی کے بھی الزامات عائد کئے جا رہے ہیں ۔اس دوران اطلاع پر پہنچی پولیس کو ماحول سنبھالنے کیلئے اور بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کا استعمال کرنا پڑا۔یہ ہنگامہ دیر رات تک جاری رہا ۔ بڑی تعداد میں پولیس کے جوان آ گئے اور کیمپس میں ہلچل مچ گئی ۔مین اسٹریم میڈیا نے اس خبر کو ہندو مسلم کا اینگل دے کر مزید کشیدہ بنا دیا لیکن پولیس اور جامعہ کے طلبا نے حالات کو معمول پر لانے میں زیادہ دیر نہیں لگائی ۔
رپورٹ کے مطابق جامعہ میں پڑھنے والے عربک شعبے کے طالب علم نے بتایا کہ جامعہ میں دیوالی پروگرام پہلی مرتبہ نہیں منعقد ہوا ہے بلکہ ہر سال یہ پروگرام ہوتا ہے اور اس میں بڑی تعداد میں مسلم طلبا بھی شریک ہوتے ہیں ۔بہت خوبصورت طریقے سے منایا جاتا ہے ۔ آج بھی یہ پروگرام بہت بہتر طریقے سے چل رہا تھا لیکن اچانک کچھ باہری طلبا نے آ کر ہنگامہ کھڑا کر دیا ۔انہوں نے جے شری رام کے نعرے لگائے اور طالبات کے ساتھ بد سلوکی بھی کی جس کے جواب میں دوسری طرف سے بھی نعرے بازی ہوئی ۔انہوں نے بتایا کہ اس میں غلطی انتظامیہ کی ہے۔عام دنوں میں طلبا کو بغیر آئی کارڈ کے اندر داخل نہیں ہونے دیا جاتا لیکن آج اتنے سارے باہری طلبا کیمپس میں کیسے آ گئے؟
ایس ایف آئی کی جے ایم آئی یونٹ، برادرانہ تحریک اور این ایس یو آئی نے ہندوتوا طلبہ ونگ کی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے کیمپس میں امن کو خراب کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ برادرانہ تحریک اور ایس ایف آئی نے تقریب کی اجازت دینے پر یونیورسٹی انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا جس کا نتیجہ کی صورت میں نکلا۔
اس واقعے کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں طلباء نے فلسطین زندہ باد اور اللہ اکبر کے نعرے لگائے۔ایس ایف آئی نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ ’’تہوار کی آڑ میں یہ لوگ اپنے مقامی غنڈوں کے گروہ کے ساتھ آئے جنہوں نے خواتین مسلم طالبات کے ساتھ بدتمیزی کرتے ہوئے ان کے سامنے ‘جئے شری رام’ جیسے فرقہ وارانہ نعرے لگانے کی کوشش کی۔
"جب یونیورسٹی کے کچھ حقیقی طلباء نے ان کے رویے پر اعتراض کیا تو ان غنڈوں نے ان کے ریاستی رہنماؤں کی قیادت میں طلباء پر وحشیانہ تشدد کیا۔ ایس ایف آئی کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "ایڈمن کو جواب دینا چاہیے کہ انہوں نے اس طرح کے پروگرام کو کیسے اور کیوں منظور کیا جبکہ عام طلباء کو ریڈنگ سرکل کرنے کی بھی آزادی نہیں ہے۔
بہر حال گزشتہ شب کے مقابلے آج حالات معمول پر نظر آئے۔طلبا اور طالبات عام دنوں کی طرح یونیور سٹی میں تعلیمی سرگرمیوں میں مصروف رہے۔چند پولیس کے جوان کیمپس کے باہر موجود تھے۔