جامعہ ملیہ اسلامیہ میں احتجاج پر پابندی کے فیصلے سے طلبا میں ناراضگی
طلبا نے کہاملک میں جمہوریت ہوگی تو سوال بھی پوچھے جائیں گے؟نوٹیفکیشن آزادی کو دبانے کی کوشش
نئی دہلی ،02 دسمبر :
جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔جامعہ انتظامیہ نے یونیور سٹی کیمپس میں آئینی عہدوں پر فائز شخصیات کے خلاف کسی بھی طرح کی نعرے بازی اور احتجاج پر پابندی عائد کر دی ہے۔ حکم کی خلاف ورزی کرنے والے طلباء کے خلاف تادیبی کارروائی کا انتباہ دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے 29 نومبر کو نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کے بعد نوٹیفکیشن کے خلاف طلباء میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
جامعہ کے طلبا نے نوٹیفکیشن کو طالب علم مخالف قرار دیا ہے۔ نوٹیفکیشن کے مطابق یہ بات سامنے آئی ہے کہ کچھ طلباء بغیر اجازت یا اطلاع کے وزیر اعظم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔جبکہ طلبا نے اس کی تردید کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق طلباء کو مشورہ دیا گیا کہ وہ بغیر اجازت یونیورسٹی کیمپس کے کسی بھی حصے میں میٹنگز، اجتماعات یا احتجاج کا اہتمام نہ کریں۔ آئینی عہدوں پر فائز لوگوں کے خلاف احتجاج اور نعرے بازی کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ حکم کی خلاف ورزی پر طلباء کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔اس نوٹیفکیشن کے بعد طلبا نے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا ہے اور اس نوٹس کو طلبا مخالف قرار دیا ہے۔ طلباء نے کہا کہ احتجاج کے ذریعہ اہم مسائل اٹھا ئے جاتے ہیں اور ذمہ داروں سے سوالات کئے جاتے ہیں۔ طلبہ نے یونیور سٹی انتظامیہ سے کہا ہے کہ انہیں یونیور سٹی کے ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط کرنا چاہئے لیکن اس نوٹس کے ذریعہ انہوں نے طلبا کی آواز کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں جمہوریت ہوگی تو سوال بھی پوچھے جائیں گے۔ وزیراعظم سے سوال بھی پوچھا جائے گا۔ نوجوان آزادانہ سوچ کیوں نہیں رکھتے؟ جامعہ کی ثقافت کو تباہی کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔ طلبہ تنظیم آئیسا سے وابستہ سوربھ نے کہا کہ اسی طرح کا نوٹیفکیشن 29 اگست 2022 کو بھی آیا تھا۔ احتجاج میں شریک طلبہ کو نوٹسز آنے لگے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا وزیراعظم آئین سے بالاتر ہیں؟
انہوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن آزادی کو دبانے کا ایجنڈا ہے۔ طلبہ تنظیموں نے ہاسٹل، میس، فیس کا مسئلہ اٹھایا۔ سنبھل کا مسئلہ اٹھانے میں کیا حرج ہے؟ ایک اور طالب علم شاہجہاں نے کہا کہ وہ غلط کے خلاف آواز اٹھاتے رہے ہیں اور آئندہ بھی اٹھاتے رہیں گے۔ آئین کے خلاف کوئی نعرہ بازی نہیں۔ ہندوستان میں جمہوریت ہے تو سوال پوچھے جا سکتے ہیں۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ وہ ملک کے مختلف مسائل بھی اٹھاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کے دوران غیر آئینی نعرے لگائے جانے کے الزامات کی تردید کی ہے۔