جامعہ فائرنگ: مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے خلاف پولیس میں شکایت درج
نئی دہلی، جنوری 31: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قریب سی اے اے مخالف مظاہرین پر ہندو نوجوانوں کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک طالب علم کے زخمی ہونے کے واقعے کے بعد دہلی پولیس میں مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے خلاف ان کے اس ہفتے کے اوائل میں بی جے پی کے انتخابی اجلاس میں اشتعال انگیز نعرہ ”دیش کے غداروں کو… ” کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے دو شکایات درج کی گئیں۔
شکایت کنندہ نے الزام لگایا کہ ان کی اور بی جے پی کے دیگر رہنماؤں کی اشتعال انگیز تقاریر نے جمعرات کے روز جامعہ طلبا پر فائرنگ کرنے والے کو اکسایا۔
جمعہ کو پارلیمنٹ اسٹریٹ پولیس اسٹیشن میں اپنی شکایت میں بھارتی یوتھ کانگریس کے صدر سرینواس بی وی نے کہا کہ ”جامعہ فائرنگ کا بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر انوراگ ٹھاکر کے 27 جنوری، 2020 کو دہلی میں دیے گئے اشتعال انگیز بیان سے براہ راست ربط ہے۔”
انتخابی اجلاس میں مرکزی وزیر نے جامعہ اور شاہین باغ سمیت ملک بھر میں ہفتوں سے جاری شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کی مذمت کی تھی۔ اپنی تقریر کے دوران انھوں نے نعرہ بلند کیا کہ ”دیش کے غداروں کو” اور ہجوم نے دوسری لائن ”گولی مارو سا **ں” کے ساتھ نعرے کو مکمل کیا۔
یوتھ کانگریس کے رہنما نے الزام لگایا کہ مرکزی وزیر کی "نفرت انگیز تقریر” نے نوجوانوں کے دماغ کو اکسایا جس کے بعد ایک نوجوان نے طلبا پر فائرنگ کردی۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ بندوق بردار کے بی جے پی اور آر ایس ایس کے بہت سے رہنماؤں سے رابطے ہیں۔
جامعہ رابطہ کمیٹی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی سابق طلبا ایسوسی ایشن نے بھی کابینہ کے وزیر انوراگ ٹھاکر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے نیو فرینڈس کالونی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی ہے۔
انھوں نے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ پرویش صاحب سنگھ ورما اور اسمبلی انتخابی امیدوار کپل مشرا کا نام بھی "اشتعال انگیز تقاریر اور سازش” کے لیے شکایت میں شامل کیا ہے۔
انھوں نے جامعہ کے واقعہ کے چند گھنٹوں بعد جمعرات کی رات شکایت درج کروائی۔
بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ نے شاہین باغ مظاہرین کے خلاف بھِ کچھ قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔ ایک انتخابی ریلی میں انھوں نے کہا تھا کہ دہلی میں بی جے پی کے اقتدار میں آنے پر شاہین باغ مظاہرین کو ایک گھنٹہ میں صاف کردیا جائے گا۔ بعد میں اے این آئی سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے یہ بھی کہا تھا: "لاکھوں لوگ (شاہین باغ) وہاں جمع ہوتے ہیں … وہ آپ کے گھروں میں داخل ہوں گے، آپ کی بہنوں اور بیٹیوں کے ساتھ عصمت دری کریں گے اور انھیں ماریں گے۔ آج وقت ہے، (وزیر اعظم نریندر) مودی جی اور امت شاہ کل آپ کو بچانے نہیں آئیں گے۔”
بی جے پی کے امیدوار کپل مشرا نے شاہین باغ کو ”منی پاکستان” اور دہلی اسمبلی انتخابات کو انڈیا بمقابلہ پاکستان میچ قرار دیا تھا۔
پچھلے ایک ہفتہ میں بی جے پی کے تینوں رہنماؤں پر ان کے تبصروں کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے پہلے ہی جرمانہ عائد کیا ہے اور ان پر ایک خاص مدت کے لیے انتخابی مہم چلانے پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔