جامعہ تشدد معاملہ:دہلی ہائی کورٹ سے شرجیل امام اور ساتھیوں کو جھٹکا

دہلی ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو پلٹتے ہوئے نو ملزمین کے خلاف بری کرنے کے حکم کو رد کر دیا ،گیارہ ملزمین میں سے نو کے خلاف الزام طے

نئی دہلی ،28 مارچ :۔

دہلی کے جامعہ نگر میں ہوئے تشدد کے معاملے میں جیل میں  قید شرجیل امام اور ان کے نو ساتھیوں کو دہلی ہائی کورٹ سے جھٹکا لگا ہے ۔ دہلی ہائی کورٹ نے شرجیل امام سمیت نو لوگوں کے خلاف الزامات طے کر دیئے ہیں۔ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں زیری عدالت کے حکم کو پلٹ دیا ہے ۔ہائی کورٹ نے ملزمین کے خلاف فساد اور دیگر الزامات طے کرنے کا حکم دیا ہے ۔ وہیں دو ملزمین کو کورٹ نے الزامات سے بری کر دیا ہے ۔

رپورٹ کے مطابق دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو جامعہ تشدد کیس میں شرجیل امام، صفورا زرگر، آصف اقبال تنہا اور آٹھ دیگر کو بری کرنے کے ٹرائل کورٹ کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی مختلف دفعات کے تحت الزامات طے کیے۔ یہ فیصلہ 2019 کے جامعہ تشدد کیس میں ملزمان کو بری کرنے کے ٹرائل کورٹ کے حکم کے خلاف دہلی پولیس کی درخواست پر سنایا گیا۔ جسٹس سورن کانتا شرما نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ پرامن  احتجاج  کا حق معقول پابندیوں سے مشروط ہے اور تشدد کی کارروائیوں یا ‘اشتعال انگیزتقریر’ کو تحفظ نہیں دیا جاتا ہے۔

کچھ ملزمین کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت نے کہا، "پہلی  نظر میں جیسا کہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے، مدعا علیہ ہجوم کی پہلی قطار میں تھے۔ وہ دہلی پولیس مردہ باد کے نعرے لگا رہے تھے اور رکاوٹوں کو پرتشدد طریقے سے دھکیل رہے تھے۔  عدالت نے دو گھنٹے سے زیادہ کی سماعت کے بعد 23 مارچ کو فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ ایڈیشنل سالیسٹر جنرل سنجے جین نے پہلے دہلی پولیس کی طرف سے بحث کی۔ 4 فروری کو ٹرائل کورٹ نے شرجیل امام، آصف اقبال تنہا، صفورا زرگر، محمد ابوذر، عمیر احمد، محمد شعیب، محمود انور، محمد  قاسم، محمد قیس ، بلال ندیم،شہزار رضا خان اور چندا یادو شامل ہیں۔ تاہم، اسے محمد الیاس کے خلاف الزامات عائد کرنے کے لیے کافی ثبوت ملے ہیں۔

اس سلسلے میں کل گیارہ ملزمین تھے ، جس میں سے نو کے خلاف الزامات طے کر دیئے گئے ہیں۔اس درمیان آصف تنہا کو غیر ارادتاً قتل کی کوششوں کی دفعات کے تحت الزام سے بری کر دیا گیا لیکن آٗی پی سی کی دفعہ 308،323،341 اور 435 کے تحت الزام طے کئے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ معاملہ دسمبر2019  میں دہلی کے جامعہ نگر علاقے میں شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کر رہے لوگوں اور دہلی پولیس کے درمیان ہوئی جھڑپ کے بعد بھڑکے تشدد سے جڑا ہے ۔ٹرائل کورٹ نے اپنے چار فروری کے حکم میں گیارہ لوگوں کو بری کر دیا تھا ۔کورٹ نے کہا تھا کہ انہیں پولیس کے ذریعہ’بلی کا بکرا‘ بنایا گیا تھا۔