جامعہ انتظامیہ بھی یوگی کی راہ پر گامزن،احتجاج کرنےوالے طلبا کا پوسٹر چسپاں کیا

شدید مخالفت کے بعد احتجاجی طلبا کا پوسٹر ہٹایا گیا،پوسٹر میں 17 طلبا کی تصاویر،نام ،پتہ ،ای میل اور تعلیمی تفصیلات بھی شامل،اسے حق رازداری کی خلاف ورزی قرار دیا گیا

نئی دہلی ،15 فروری:۔

ابھی تک بی جے پی کی حکمرانی والی ریاستوں خاص طور پر یوگی حکومت کے ذریعہ احتجاج کرنے والے مسلمانوں کا پوسٹر چوک چوراہوں پر چسپاں کئے جانے کی خبریں آتی تھیں لیکن اب دیگر ادارے بھی یوگی کی راہ پر چلنے لگے ہیں ۔جامعہ ملیہ اسلامیہ انتظامیہ بھی یوگی کی راہ پر چلتے ہوئے گزشتہ روز احتجاج کر رہے طلبا کا پوسٹر یونیو رسٹی کے احاطے میں لگایا گیا جس کے بعد اس کی جم کر مخالفت کی گئی اور شدید تنقید کے بعد یونیور سٹی انتظامیہ نے پوسٹر کو ہٹا لیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پروکٹر آفس کی جانب سے گیٹ نمبر7 سمیت تقریباً پانچ مقامات پر طلبہ کی تصاویر ،نام گھر کا پتہ اور تعلیمی معلومات چسپاں کی گئی تھیں۔ اس میں طلبہ کی ذاتی معلومات کے ساتھ طلبا تنظیم کا نام بھی لکھا گیا تھا ۔ پوسٹر میں 17 طلبا کے بارے میں معلومات درج ہیں ۔ انتظامیہ نے احتجاج ختم ہونے کے دوسرے روز یہ سخت قدم اٹھایا تھا۔

قابل ذکر  ہے کہ جمعرات کوجامعہ انتظامیہ کی شکایت پر پولیس نے مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی ۔ صبح پانچ بجے طلبہ کو کیمپس کی مرکزی کینٹین سے ہٹا کر تحویل میں لے لیا گیا تا ہم تمام 17 طلبا کو دیر شام رہا کر دیا گیا۔

طلبا کا الزام ہے کہ انہیں بد نام کرنے کیلئے پوسٹر لگائے گئے ہیں۔ اگر طلبا کو نشانہ بنا کر داخلے سے روکنا مقصد ہوتا تو صرف طلبا کے نام اور تصاویر لگائی جاتیں لیکن گھر کا پتہ اور تمام تفصیلات دینے کی کیا ضرورت تھی۔اس میں کئی طالبات بھی شامل ہیں ان کا نمبر بھی عام کر دیا گیا ہے انکے پاس نا معلوم نمبروں سے کال آ رہی ہیں۔

دریں اثنا انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن طلباء کی تفصیلات کے عوامی نمائش کی مذمت کرتے ہوئے اسے "پرائیویسی کی صریح خلاف ورزی” قرار دیا۔

انٹرنیٹ فریڈم فاؤنڈیشن نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے حکام کی جانب سے احتجاج میں حصہ لینے والے طلباء کے ذاتی رابطہ کی تفصیلات اور تعلیمی ریکارڈ کو عوامی طور پر دکھانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے "ان کی رازداری کی کھلی خلاف ورزی” قرار دیا۔

ڈیجیٹل رائٹس گروپ نے  کہا کہ، "اس طرح کے اقدامات نہ صرف ان طلباء کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ تعلیمی اداروں میں آزادانہ تقریر اور پرامن اجتماع پر بھی  منفی  اثر پیدا کرتے ہیں۔ فاؤنڈیشن نے حکام پر زور دیا کہ وہ طلباء کے آئینی حقوق کو برقرار رکھیں کہ وہ پرامن طریقے سے احتجاج کریں اور ان کی رازداری کی خلاف ورزی کے بغیر اختلاف رائے کا اظہار کریں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ "ہم طلبہ کی آوازوں کو کسی بھی طرح کی دھمکی یا دبانے کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہیں اور تعلیمی اداروں میں شہری آزادیوں کے تحفظ کی وکالت کے لیے پرعزم ہیں۔