تہور رانا کو بھارت لانے کے پیچھے سیاسی مقاصد کارفرما
بی جے پی کی جانب سے ممبئی حملے کے ملزم تہور رانا کی ہندوستان حوالگی پر کریڈٹ لینے پر سنجے راوت کی تنقید

ممبئی، 11 اپریل :۔
ممبئی حملوں کے ملزم تہور رانا کی ہندوستان حوالگی کے بعد بی جے پی تشہیری مہم چلا رہی ہے اور اس کارروائی کا کریڈٹ لینے کی جم کر کوشش کر رہی ہے۔ دریں اثنا اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے اس معاملے پر تنقید کا سلسلہ بھی شروع ہو گیا ہے۔ تہور رانا کی واپسی اور تشہیر کو سیاسی طور پر محرک قرار دیا جا رہا ہے۔ تہور رانا کی واپسی کی تشہیر کر کے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔شیو سینا (یو بی ٹی) کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی نژاد امریکی شہری تہور حسین رانا کو سیاسی فائدے کے حاصل کرنےکے لیےبھارت لایا گیاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ مکمل طور پر سیاسی نوعیت کا ہے، جسے بہار اور مغربی بنگال کے آئندہ اسمبلی انتخابات سے قبل بی جے پی انتخابی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا چاہتی ہے۔
جمعہ کو میڈیا سے بات کرتے ہوئے راوت نے کہا کہ رانا کی بھارت واپسی کو ایک خاص وقت پر انجام دیا جا رہا ہے، اور اس کا مقصد محض سیاسی تشہیر حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت رانا کو انتخابات سے پہلے پھانسی دلوانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ اسے انتخابی مہم میں ایک کارنامے کے طور پر پیش کیا جا سکے۔ ان کے بقول، بھارتیہ جنتا پارٹی اپنے بیشتر فیصلے صرف انتخابات کے تناظر میں اور وقت کے مطابق ہی لیتی ہے۔
سنجے راوت کا کہنا تھا کہ اگر تہور رانا کی حوالگی کا عمل مکمل ہوتا ہے تو اس کا سہرا تحقیقاتی ایجنسیوں اور انتظامیہ کو دیا جانا چاہیے، بی جے پی کو نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ رانا کی حوالگی کا عمل دراصل کانگریس کے دور میں شروع ہوا تھا، لہٰذا بی جے پی اس پر کریڈٹ لینے کی کوشش نہ کرے۔انہوں نے یاد دلایا کہ اس سے قبل مشہور مجرم ابو سالم کو بھی اسی طرح قانونی عمل سے بھارت لایا گیا تھا۔
بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے راوت نے طنز کیا کہ اگر یہ پارٹی رانا کی حوالگی کا کریڈٹ لینا چاہتی ہے، تو اسے پلوامہ حملے کی ذمہ داری بھی قبول کرنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اگر واقعی اپنی سفارتی اور انتظامی طاقت دکھانا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کہ وہ پاکستان میں قید کلبھوشن جادھو کو بھی بھارت واپس لانے میں کامیابی حاصل کرے۔